اسرائیلی سائبر حملہ: ایران میں پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی 70 فیصد تک معطل

تہران (ڈیلی اردو/بی بی سی/روئٹرز) ایران میں دارالحکومت تہران سمیت ملک کے بعض صوبوں میں پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی شدید متاثر ہو گئی ہے۔ ایران کے مقامی میڈیا کے مطابق وزیر مملکت برائے پیٹرول جلیل سالاری نے ملک میں پیٹرول پمپس کے آپریشن میں رکاوٹ کو’سازش‘ قرار دیا ہے۔

وزیرپیٹرولیم جواد اوجی نے پیر کو سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ ملک میں تقریباً 70 فیصد پیٹرول پمپس کی سپلائی متاثر ہوئی ہے اور اس میں ممکنہ طور پر بیرونی عناصر کی سازش شامل ہے۔

ایران کی گیس سٹیشن ایسوسی ایشن کے ترجمان رضا نواز کے مطابق اس واقعے میں ’سائبر حملے‘ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

انھوں نے کہا کہ ’پٹرول اور ڈیزل کی سپلائی کا مسئلہ ملک بھر میں ہے اور اس کی وجہ کچھ تکنیکی خرابی ہے۔‘

نیشنل پیٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کار کمپنی نے بھی اپنے سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ملک میں ایندھن سپلائی کرنے والے کچھ پمپس میں تکنیکی خرابی ان مخالفین کی سازش ہے جو عام لوگوں کو ہراساں کرنا چاہتے ہیں۔

’پریڈیٹری سپیرو گروپ‘ پر سائبر حملے میں ملوث ہونے کا الزام

پیر کی صبح سے دارلحکومت تہران سمیت ملک کے بڑے حصے میں پیٹرول پمپس پر سروسز معطل ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے اسرائیل سے منسلک ہیکنگ گروپ کو اس تعطل کا زمہ دار ٹہراتے ہوئے ان پر سائبر حملے کا الزام عائد کیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی پر بتایا گیا ہے کہ پریڈیٹری سپیرو گروپ (Predatory Sparrow Group) نے سائبر اٹیک کا دعویٰ کیا ہےدوسری جانب یہی دعویٰ اسرائیل کے مقامی میڈیا میں بھی سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے بھی پریڈیٹری سپیرو گروپ کو اس حملہ کا زمہ دار قرار دیا ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ’پریڈیٹری سپیرو گروپ‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ کسی بھی طرح کی ہنگامی خدمات کو نقصان پہنچائے بغیر کیا گیا ہے۔

تاہم بی بی سی آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا۔

اسرائیل کی طرف سے تاحال خاموشی

ایرانی میڈیا نے بتایا کہ پیر کی صبح جب دارالحکومت تہران میں سپلائی میں خلّل پڑا تو کئی پٹرول پمپوں کو مینوئل طریقے سے چلایا گیا۔

ایران کے ایک غیر فعال دفاعی ادارے کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایندھن کی فراہمی سے متعلق اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’ان رکاوٹوں کے حوالے سے ہیکنگ، دراندازی سمیت تمام آپشنز کی چھان بین کر رہے ہیں۔ بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ ’دشمن کے دعوؤں کی موجودہ صورتحال میں تصدیق نہیں کی جا سکتی۔‘

دوسری جانب اسرائیل نے ایران میں ہونے والے اس سائبر حملے پر تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

یروشلم پوسٹ نے اسرائیل سائبر یونٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ تین ہفتے قبل شمالی اسرائیل میں ایک ہسپتال پر سائبر حملے کے پیچھے ایران اور عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کا ہاتھ تھا۔

اگرچہ اس حملے کو ناکام بنا دیا گیا تھا، لیکن ہیکرز ہسپتال کے سسٹم سے کچھ حساس معلومات نکالنے میں کامیاب رہے۔

پریڈیٹری سپیرو گروپ ہے کیا؟

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پریڈیٹری سپیرو گروپ نے ایران میں سائبر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہو۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے اپنی ایک ٹویٹ میں انھوں نے ایرانی حکام کے لیے لکھا ’ہم نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ ہم آپ کی کسی بھی اشتعال انگیزی پر سخت ردعمل کا اظہار کریں گے۔‘

اس سے قبل جولائی 2022 میں اس گروپ نے ایران میں سٹیل فیکٹری پر بھی سائبر اٹیک کیا تھا۔ پریڈیٹری سپیرو گروپ کے پاس ٹیلیگرام چینل، ایکس اکاؤنٹ اور یہاں تک کہ ان کا اپنا لوگو بھی ہے۔

سٹیل فیکٹری میں آگ لگنے سے کافی تباہی ہوئی تھی اور اس حملے کی ذمہ داری بھی پریڈیٹری سپیرو نے قبول کی تھی۔ اس کے بعد گروپ نے ایک ویڈیو جاری کی اور حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

ایران پر اس سے قبل سائبر حملے کی تاریخ

ایران کے پیٹرول پمپ پر سپلائی کے تعطل کی ایسی صورت حال اس سے قبل 2021 میں بھی درپیش ہوئی تھی جب ایسے ہی ایک سائبر اٹیک کے باعث ایران میں ایندھن کی سپلائی شدید متاثر ہوئی تھی اور اس دوران ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ ایران نے اس حملے کا الزام اسرائیل اور امریکہ پر عائد کیا تھا۔

واضح رہے کہ ایران میں پیٹرول کی قیمتوں پر بھاری سبسڈی دی جاتی ہے۔

ادھر ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی میں اس رکاوٹ کے باوجود ایندھن کی کمی نہیں ہے۔

ایران کے وزیر مملکت برائے تیل نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ’ملک میں نہ تو ایندھن کی کوئی کمی ہے اور نہ ہی عام لوگوں کے لیے دستیاب ایندھن کے کوٹے میں کوئی تبدیلی کی جائے گی۔‘

انھوں نے کہا ’ملک بھر میں کم از کم 30 فیصد پٹرول پمپ کام کر رہے ہیں اور دیگر جگہوں پر تکنیکی خرابیوں کو بھی دور کیا جا رہا ہے۔‘

دوسری جانب پورے ملک میں ایندھن کی سپلائی خودکار نظام سے ہٹائے جانے کے باعث وہاں عوام کو مفت پیٹرول فراہم کیا جا رہا ہے۔

ایران میں 2018 میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے۔ اس سے پہلے ایندھن کی قلت اور راشن کے حوالے سے لوگوں کو احتجاج کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں