بلوچ مظاہرین کو گرفتار کیے جانے پر ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا اظہار مذمت

نیو یارک (ڈیلی اردو) انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے ماورائے عدالت قتل کے واقعے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے پہلے راستے میں ہی گرفتار کر لیے جانے کی شدیس مذمت کی ہے اور پاکستان کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں رہا کرنے کے علاوہ ان پر لگائے گئے الزامات واپس لیے جائیں۔

بلوچ مظاہرین کو اسلام آباد کی طرف مارچ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔ صوبہ بلوچستان کے ضلع تربت سے چند روز پہلے یہ احتجاجی مارچ شروع ہوا تھا اور مظاہرین نے صوبہ پنجاب سے ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچنا تھا۔

مارچ کے شرکاء بالاچ بلوچ کے ماورائے قتل کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ بالاچ بلوچ کو پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد کے ساتھ گرفتار کیے جانے کا سی ٹی ڈی بلوچستان نے دعویٰ کیا تھا۔ لیکن بعد ازاں اس پر مقدمہ چلانے کے بجائے اسے مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا۔

اس واقعے کے خلاف تقریباً دو ہفتے تک تربت میں احتجاجی دھرنا دینے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ کیا۔احتجاجی مارچ کرنے والوں میں بالاچ بلوچ کے رشتہ دار، عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ بالاچ کو ماورائے عدالت قتل کرنے والے سی ٹی ڈی حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں سزا دی جائے لیکن انہیں صوبہ بلوچستان سے صوبہ پنجاب کی حدود میں داخلے پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے ان تمام گرفتار کیے گئے مظاہرین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے نیز پاکستان کے حکام سے کہا ہے کہ ان کے خلاف عائد کیے گئے تمام الزامات واپس لیے جائیں۔

انسانی حقوق کے ادارے نے ماورائے قانون اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے علاوہ جبری گمشدگیوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں