یورپی یونین ”مہاجرت” سے متعلق قوانین میں اصلاحات پر متفق

برسلز (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز) قدامت پسند قانون ساز اس معاہدے کو ‘تاریخی’ جبکہ بائیں بازو کے اراکین پارلیمنٹ نے ان اصلاحات کو ‘ظالمانہ’ قرار دیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد یورپی یونین میں غیر قانونی ہجرت کم کرنا ہے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک اور یورپی پارلیمنٹ نے آج بروز بدھ پناہ کے متلاشی اور تارکین وطن مسئلے سے نمٹنے کے لیے بلاک کے قوانین میں ایک بڑی تبدیلی پر اتفاق کیا ہے۔ یورپی کمیشن کے نائب صدر مارگاریٹس سکانس نے اس معاہدے کو ایک بڑی “پیش رفت” قرار دیا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس پیشرفت کو ایک “تاریخی معاہدہ” کے طور پر سراہا۔ جرمنی نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئر بوک نے کہا کہ اس کی فوری ضرورت تھی۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ معاہدے میں جرمنی کے تمام خدشات کو دور نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ برلن حکومت “بچوں اور خاندانوں کا سرحدی طریقہ کار سے مکمل استثنیٰ” چاہتی تھی۔

اطالوی وزیر داخلہ میٹیو پیانٹیدوسی اس معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا،”اس معاہدے کی منظوری یورپ اور اٹلی کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے (جس نے) اس مسئلے کے حل کے لیے ہمیشہ ایک متوازن حل ڈھونڈنے میں ایک اہم کردار ادا کیا تاکہ یورپی یونین کے سرحدی ممالک، جو خاص طور پر تارکین وطن کے حوالے سے دباؤ کا شکار ہیں، اب مزید متاثر نہ ہوں۔”

معاہدہ کس بارے میں ہے؟

معاہدے کا مقصد یورپی یونین میں غیر قانونی ہجرت کم کرنا ہے۔ ان اصلاحات میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کی تیز رفتار جانچ، سرحدی حراستی مراکز کی تشکیل اور پناہ کے متلاشی ایسے افراد، جن کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہوں، ان کی جلد ملک بدری کے نقاط شامل ہیں۔

اس معاہدے کا مقصد جنوبی یورپی ممالک پر غیرقانونی مہاجرت کا دباؤ کم کرنے کے لیے یکجہتی کا طریقہ کار بھی شامل ہے، جہاں پناہ کے متلاشی افراد بڑی تعداد میں آتے رہے ہیں۔

اس معاہدے میں بیان کیے گئے طریقہ کار کے مطابق کچھ سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو یورپی یونین کی دوسری ریاستوں میں منتقل کیا جائے گا اور جو ممالک ان افراد کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ان لوگوں کے لیے مالی تعاون کریں گے۔

یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرونٹیکس کے مطابق اس سال نومبر کے آخر تک یورپی اتحاد میں شامل ممالک کی سرحدوں سے 355,000 افراد غیر قانونی طور پر داخل ہوئے۔

ناقدین کیا کہتے ہیں؟

اگرچہ متعدد قدامت پسند قانون سازوں نے اس معاہدے کو “تاریخی” قرار دیا ہے، لیکن بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے سیاست دان ان اصلاحات کو مثبت نہیں سمجھتے۔ یورپی پارلیمان میں یورپی گرین پارٹی کے جرمن قانون ساز ڈیمیان بوسالاگا نے کہا، “مذاکرات کاروں نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کے حق کو کمزور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “یہ نیا نظام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہماری سرحدوں پر جیلوں کے کیمپ ہیں اور اسے کبھی قبول نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔”

مہاجرین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی کئی امدادی ایجنسیوں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل، آکسفیم، کیریٹاس اور سیو دی چلڈرن نے بھی یورپی یونین کی ان اصلاحات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک “ظالمانہ نظام”قائم کرے گا، جو کہ ناقابل عمل بھی ہے۔

یورپی یونین کی مائیگریشن ریفارم کا معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانسیسی پارلیمنٹ نے ابھی ایک منقسم امیگریشن بل کی منظوری دی ہے، جس میں بعض غیر ملکیوں کی تیزی سے ملک بدری کے لیے سخت قوانین بھی شامل ہیں اور اس پر بائیں بازو کے قانون سازوں اور مائیگریشن ایڈوکیسی گروپس کی جانب سے کافی تنقید کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں