روسی واگنر گروپ کے سربراہ کو کس نے مارا؟

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نےکرائے کے فوجیوں پر مشتمل نجی گروپ واگنر کے سربراہ ژیوگینی پریگوژِین کی ہلاکت کو ایک روسی سکیورٹی عہدیدارکی کارروائی قرار دیا ہے، روس نے تاہم اس الزام کو رد کیا ہے۔

کرایے کے فوجیوں کی نجی روسی کمپنی واگنر گروپ کے سربراہ ژیوگینی پریگوژِین اگست میں طیارے کے ایک حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، تاہم اس واقعے سے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں اس ہلاکت کا الزام روسی خفیہ ادارے ایف ایس بی کے سابقہ سربراہ اور اب روسی سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری کے طور پر کام کرنے والے 72 سالہ پاتروشیف پر عائد کیا ہے۔ شیف کو صدر پوٹن کے قریبی مشیروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ امریکی اخبار کی اس رپورٹ کے مطابق پریگوژِین کے نجی جہاز کو ایک چھوٹے بم کے ذریعے تباہ کیا گیا۔

اس رپورٹ کی تیاری کے لیے مغربی انٹیلیجنس حکام کے علاوہ ایک سابقہ روسی خفیہ عہدیدار سے حاصل کردہ معلومات کا حوالہ دیا گیا ہے، تاہم ان ذرائع کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔

روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے اس بابت کہا کہ انہوں نے یہ رپورٹ دیکھی ہے تاہم وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ”ان دنوﺍں وال اسٹریٹ جنرل کو ‘گھٹیا فکشن‘ پسند آ رہی ہے۔

واضح رہے کہ یوکرینی جنگ کے دوران پریگوژِین اور روس کی وزارت دفاع کے مابین شدید تلخی پیدا ہوئی گئی تھی۔ اسی تناظر میں جون کے آخر میں واگنر گروپ نے بغاوت بھی کر دی تھی۔ گو کہ یہ بغاوت انتہائی مختصر وقت کے لیے تھی، تاہم اسے صدر ولادیمیر پوٹن کے لیے ایک سنگین چیلنج قرار دیا گیا تھا۔ اس واقعے پر پوٹن سخت برہم تھے۔

اس بغاوت کے ٹھیک دو ماہ بعد ژیوگینی پریگوژِین جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے کا الزام صدر ولادیمیر پوٹن پر عائد کیا جاتا رہا ہے، تاہم ماسکو حکومت ان الزامات کو ‘مکمل جھوٹ‘ قرار دیتی ہے۔ پوٹن نے رواں برس اکتوبر میںاشارہ دیا تھا کہ ممکن طور پر یہ طیارہ جہاز میں دستی بم پھٹنے سے تباہ ہوا۔

اس واقعے میں پریگوژِن کے علاوہ واگنر گروپ کے مزید دو اعلیٰ عہدیداروں سمیت پریگوژن کے چار محافظ اور جہاز کے عملے کے تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں