بلوچستان سے کوئی لاپتا نہیں، اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ دہشتگردوں کی سہولت کاری کیلئے تھا، جان اچکزئی

کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان سے کوئی شخص لاپتا نہیں جبکہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ دہشت گردوں کی سہولت کاری کے لیے تھا۔

کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ تربت سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے بعد ازاں اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تربت واقعے کے بعد سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ اور واقعے کی انکوائری سمیت دیگر جائز مطالبات بلوچستان حکومت نے مان لیے، لیکن اس کے باوجود اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دراصل اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ دہشت گردوں کی سہولت کاری کے لیے تھا۔

جان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں نسلی تعصب کے بنا پر لوگوں کو مارا جاتا ہے لیکن کوئی آواز نہیں اٹھاتا، بلوچستان سے کوئی شخص لاپتا نہیں، لانگ مارچ کے شرکا جن افراد کے نام لے رہے ہیں وہ پہاڑوں پر کالعدم تنظیموں کے کیمپوں میں ہیں یا بھارت میں تربیت لے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا اپنے ایجنڈے میں کامیاب نہیں ہوں گے اور دہشت گردوں کی سہولت کاری جیسے مطالبات کسی صورت تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے بلوچ مظاہرین نے حکومت حراست میں لیے گئے تمام مظاہرین کی فوری رہائی اور ان پر عائد الزامات کو ختم کرنے کے لیے تین روز کا الٹی میٹم دیا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے میڈیا کو جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا حراست میں لیے گئے 100 سے زائد ارکان کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا اور وہ ابھی تک لاپتا ہیں۔

بلوچ یکجہتی کونسل کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ تقریباً 350 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 33 کو ضمانت مل گئی، 250 سے زائد اب بھی جیل میں ہیں اور 100 سے زائد کو ابھی تک عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور وہ اب بھی لاپتا ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں