ویانا (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے نے منگل کو کہا ہے کہ ایران یورینیم کی افزودگی بڑھا کر اسی سطح پر لے گیا ہے جو اس سال کے شروع میں تھی۔ اپنے جوہری پروگرام میں تیزی لانے کے باوجود ایران اس سے انکار کرتا ہے کہ وہ جوہری بم بنا رہا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اس سال کے وسط میں یورینیم کی افزودگی کی سطح میں کمی کے عمل کو پلٹتے ہوئے اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم کی پیداوار بڑھا دی ہے۔
آئی اے ای اے کا کہنا ہےکہ ایران نے نومبر کے آخر سے اپنی 60 فیصد افزودہ یورینیم کی پیداوار بڑھا کر 9 کلو ماہانہ کر دی ہے۔ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق یہ مقدار جون کے بعد سے ماہانہ تقریباً تین کلوگرام زیادہ ہے۔
جوہری توانائی کے ادارے کے معائنہ کاروں نے 19 اور 24 دسمبر کو ایران کی دو جوہری تنصیبات نطنز پائلٹ فیول اور فردو فیول انرچمنٹ پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی کی سطح میں اضافے کی تصدیق کی جہاں یہ کام ہو رہا ہے۔
جوہری ہتھیار بنانے کے لیے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ جوہری بجلی گھر چلانے کے لیے 3.67 فیصد افزودہ یورینیم کافی ہوتی ہے۔
بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ایران نے امریکہ کے ساتھ جوہری معاہدے کے لیے غیررسمی بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے ایک مثبت اشارے کے طور پر اپنی افزودگی کی سطح میں کمی کی تھی۔
لیکن حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہوا ہے، اور دونوں ایک دوسرے پر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کو ہوا دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نومبر میں آئی اے ای اے کی ایک خفیہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران میں افزودہ یورینیم کے ذخائر 2015 کے معاہدے میں طے کردہ حدود سے 22 گنا زیادہ ہو چکے ہیں۔
سن 2015 کے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے میں ایران نے پابندیوں میں نرمی کے بدلے میں اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امر یکہ کو اس معاہدے سے الگ کرنے کے بعد 2018 میں یہ معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔
موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ویانا میں بات چیت کے ذریعے اس معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ عمل 2022 کے موسم گرما سے تعطل میں چلا آ رہا ہے۔
نومبر میں ایران کے پاس 567.1 کلوگرام 20 فی صد اور 128.3 کلوگرام 60 فیصد افزودہ یورینیم تھی۔ جب کہ ایک جوہری بم بنانے کے لیے افرودگی کی 90 فی صد سطح حاصل کرنے کے لیے اس سے تین گنا یورینیم درکار ہو گی۔