قطر میں امریکی فوجی اڈہ مزید دس سال قائم رہے گا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/رئٹرز/ڈی پی اے) خلیجی ریاست قطر میں امریکی فوجی اڈے اور امریکہ کی عسکری موجودگی کی مدت میں توسیع سے متعلق ایک نیا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس طرح قطر میں امریکی فوجی اڈہ آئندہ مزید دس سال تک موجود رہے گا۔

مذکورہ معاہدے سے واقفیت رکھنے والے ایک ذریعے نے منگل کو خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ دوحہ اور واشنگٹن حکومت نے قطر میں امریکی فوجی اڈے کی توسیع پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ امریکی فوجی اڈہ قطری دارالحکومت دوحہ کے جنوب مغربی صحرا میں واقع ہے، جو العدید ایئر بیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

امریکہ کا یہ اڈہ پورے مشرق وسطیٰ کے خطے میں امریکی فوجیوں کا سب سے بڑا اڈہ ہے۔ اس بارے میں اطلاعات سب سے پہلے امریکی نشریاتی سروس سی این این نے دی تھیں۔ اُدھر امریکی محکمہ دفاع نے فوری طور پر اس بارے میں تبصرہ کرنے کی ایک درخواست کا جواب نہیں دیا۔

مشرق وسطیٰ میں قطر کا کردار

اس چھوٹی سی خلیجی ریاست نے حماس کے ساتھ ہونے والے ثالثی مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر سرحد پار سے کیے جانے والے حملے میں بارہ سو کے قریب اسرائیلیوں کی ہلاکت اور دو سو سے زائد کے یرغمال بنائے جانے کے بعد سے قطر نے فریقین کے مابین ثالثی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

اُدھر سات اکتوبر کے بعد سے امریکی صدر جو بائیڈن بھی قطر کے امیر سے باقاعدگی سے بات چیت کرتے رہے ہیں۔ ان کے مذاکرات کا مرکزی موضع حماس کی طرف سے بنائے گئے یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا اور غزہ کے باشندوں کے لیے امداد بڑھانا رہا ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق حماس کے حملے کے بعد سے جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں اب تک 22 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

قطر پر تنقید

امریکی کانگریس میں خلیجی ریاست قطر پر اس بارے میں تنقید بھی کی جاتی رہی ہے کہ وہاں حماس کے اراکین موجود ہیں۔ 113 قانون سازوں کے گروپ نے امریکی صدر جوبائیڈن کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کے ان تمام ممالک کو زیر دباؤ لائیں، جو حماس کی حمایت کرتے ہیں۔ ان ممالک میں قطر بھی شامل ہے۔

قطر اور امریکہ کے مابین اتحاد

قطر ایک ایسی خلیجی ریاست ہے، جو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن نہ ہونے کے باوجود امریکہ کی دیرینہ اتحادی ہے۔ یاد رہے کہ قطر اور چند دیگر ریاستوں کو امریکہ نے ایک ”نان نیٹو اتحادی‘‘ کا خاص اسٹیٹس دے رکھا ہے۔ ان ریاستوں کے امریکہ کے ساتھ بہت خاص قسم کے ”اسٹریٹیجک ورکنگ‘‘ تعلقات ہیں۔

اس کے علاوہ قطر 2021 ء میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد سے واشنگٹن اور کابل میں دوبارہ برسراقتدار آنے والی طالبان حکومت کے مابین مذاکرات کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ قطر نے 2023 ء کے آخر میں چند اہم معاہدوں میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ ان سفارتی معاہدوں کے نتیجے میں وینیزویلا اور ایران کی طرف سے کچھ امریکی قیدیوں کی رہائی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی ممکن ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں