روس اور یوکرین میں 478 جنگی قیدیوں کا تبادلہ

ماسکو + کیف (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/ڈی پی اے) متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں بدھ کے روز تبادلے کے بعد 470 سے زائد جنگی قیدی اپنے اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ فروری 2022 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے روس اور یوکرین کے درمیان کسی ایک دن جنگی قیدیوں کا یہ سب سے بڑا تبادلہ ہے۔

فروری 2022 سے ایک دوسرے کے خلاف جنگ میں مصروف روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً پانچ ماہ بعد قیدیوں کا یہ پہلا تبادلہ اور کسی ایک دن میں اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ تھا۔ گوکہ دونوں ملکوں نے جنگ کے بعد سے سینکڑوں جنگی قیدیوں کے تبادلے کیے ہیں لیکن پچھلے سال کے آخری نصف میں تبادلوں کا سلسلہ رک گیا تھا۔

جنگی قیدیوں کی یہ رہائی متحدہ عرب امارات کی سہولت کاری میں ہوئی۔ یوکرینی حکام نے بتایا کہ ان کے 230 قیدیوں کو بدھ کے رو ز رہا کردیا گیا جب کہ روس نے بتایا کہ اس کے 248 فوجی اپنے وطن پہنچ گئے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا، “ہمارے 200 سے زائد جوان اور شہری روس کی قید سے واپس آچکے ہیں۔” انہوں نے فوجی پوشاک میں ملبوس افراد کے جشن منانے کی ویڈیو بھی شیئر کی۔

یوکرین کے انسانی حقوق کمیشن کے ایک اعلیٰ اہلکار دیمترو لوبینیٹس نے بتایا کہ دونوں فریقین کی درمیان یہ اب تک کا 49 واں تبادلہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ چھ شہریوں سمیت 230 یوکرینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

کییف کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان فوجیوں کا اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ ہے۔ جن فوجیوں کو رہا کیا گیا ہے ان میں سے کچھ سن 2022 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی روسیوں کی قید میں تھے۔ انہیں یوکرین کے سنیک آئی لینڈ اور بندرگاہی شہر ماریو پول کی لڑائیو ں کے دوران گرفتار کرلیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی کامیاب سفارت کاری

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی ثالثی میں ” پیچیدہ مذاکرات” کے بعد اس کے 248 فوجی اپنے گھر واپس لوٹ آئے ہیں۔ روسی حکام نے قیدیوں کے تبادلے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کے اس کامیاب تبادلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اس نے کہا کہ “روسی فیڈریشن اور جمہوریہ یوکرین دونوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے مضبوط دوستانہ تعلقات کے نتیجے میں یہ کامیاب تبادلہ عمل میں آسکا۔ اسے اعلیٰ سطحوں پر مسلسل بات چیت کی بھی حمایت حاصل رہی۔”

فروری 2022 میں یوکرین پر فوجی حملے کے بعد روس کے خلاف مغربی ملکوں کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں اور دباو کے باوجود متحدہ عرب امارات نے ماسکو کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔

اس دوران روس اور یوکرین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بدھ کے روز ہی روس نے بتایا کہ اس نے یوکرین سے ملحق اس کے جنوبی سرحدی علاقوں میں سے ایک پر کییف کی جانب سے داغے گئے بارہ میزائلوں کو ناکام بنا دیا۔

روس نے بھی یوکرین کے خلاف اپنے حملے تیز کردیے ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع نے بدھ کے روز کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کریملن یوکرین کی دفاعی صنعت کو نشانہ بنا رہا ہے۔

اس دوران نیٹو نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو ایک ہزار پیٹریاٹ میزائل کی خریداری میں مدد کرے گا۔ اس پر ممکنہ طور پر ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں