نیو یارک (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) متنازع مصنف سلمان رشدی کی نئی کتاب آنے کو ہے اور اسی وجہ سے چھرا گھونپنے کے الزام میں قید ملزم کے مقدمے کی سماعت روک دی گئی۔ مدعا علیہ کے وکلاء کی دلیل ہے کہ وہ اس کتاب کا جائزہ لینے کے حقدار ہیں۔
امریکہ میں سن 2022 میں مصنف سلمان رشدی پر حملہ کر کے انہیں چھرا گھونپ کر زخمی کرنے والے ملزم کے مقدمے کی سماعت میں، مصنف کی آنے والی نئی کتاب کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔
مدعا علیہ ہادی مطارکے وکلاء نے امریکی عدالت میں دلیل پیش کی کہ انہیں سلمان رشدی کی آنے والی کتاب کا جائزہ لینے کا حق حاصل ہے، اس لیے انہیں اس کی اجازت دی جائے۔
نیویارک میں جیوری کا انتخاب آٹھ جنوری کو شروع ہونا تھا، لیکن دفاعی وکلاء نے کہا کہ سلمان رشدی کی نئی کتاب، حملے سے متعلق یاد داشت پر مبنی تحریر، میں ثبوت و شواہد بھی ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ سلمان رشدی پر اگست سن 2022 میں حملہ ہوا تھا، جس کی وجہ سے ان کی ایک آنکھ چلی گئی اور ان کے ہاتھوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
استغاثہ نے اس حوالے سے امریکی ریاست نیو جرسی کے رہائشی 26 سالہ ہادی مطار کے خلاف اسٹیج پر ایک درجن سے زیادہ مرتبہ مصنف پر چھرا گھونپنے کا الزام لگایا ہے۔ اس واقعے کے بعد سے ملزم مطار جیل میں ہیں۔
نئی کتاب کیا ہے؟
مسٹر رشدی نے اس حملے کے بارے میں ایک ‘یاد داشت’ تحریر کی ہے، جس کا نام، ‘نائف: میڈیٹیشن آفٹیر این اٹیمپٹیڈ مرڈر’ ہے۔ اس کتاب کا اجرا ء آئندہ اپریل میں ہونا ہے۔
اس کتاب کا اعلان گزشتہ اکتوبر میں کیا گیا تھا، تاہم ملزم ہادی مطار کی دفاعی ٹیم نے جج ڈیوڈ فولی سے مقدمے کی سماعت شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کتاب کے مواد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس بات کی توقع ہے کہ ان کے وکیل ناتھانیئل بارون کو اس کتاب کا ایک مخطوطہ پیش کیا جائے گا۔
البتہ سلمان رشدی کی کتابوں کی ناشر کمپنی ‘پینگوئن رینڈم ہاؤس’ کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
چوٹاؤکا کاؤنٹی ڈسٹرکٹ کے اٹارنی جیسن شمٹ نے مقدے کی سماعت کی تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ”عوام کو یہ یقین دلا سکتے ہیں کہ یہ حتمی نتائج کو تبدیل نہیں کرے گا۔”
اپنی متنازعہ کتاب ‘سیٹنک ورسیز’ کی اشاعت کے بعد سلمان رشدی نے کئی برس تک روپوشی میں گزارے۔ ان کی اس کتاب کے خلاف کئی مسلم ممالک میں مظاہرے ہونے کے ساتھ ہی ان کے خلاف فتوے بھی جاری کیے گئے تھے۔
برسوں تک سخت حفاظتی تنہائی کے بعد رشدی نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دوبارہ آزادانہ طور پر سفر کرنا شروع کر دیا تھا۔ رشدی نے ماضی میں اس بارے میں بات بھی کی تھی کہ کس طرح انہوں نے کبھی بھی خطرے سے خود کو محفوظ نہیں سمجھا۔