بیجنگ (ڈیلی اردو/بی بی سی) مشہور فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈز کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ تنازعے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں صارفین کی جانب سے بائیکاٹ مہم سے ان کے کاروبار پر ’معنی خیز‘ اثر پڑا ہے۔
کمپنی کا کاروبار مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں میں متاثر ہوا ہے جہاں اس کے خلاف صارفین نے بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ اس بائیکاٹ کی وجہ یہ تاثر ہے کہ یہ کمپنی اسرائیل کی حمایت کرتی ہے۔
چیف ایگزیکٹیو کرس کیمپزنسکی نے لنکڈ ان پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے اس سارے ردعمل کا الزام ’غلط معلومات‘ پر لگایا ہے۔ یہ بڑی امریکی کمپنی کے دوسرے سربراہ ہیں جنھوں نے اسرائیل اور غزہ کی جنگ سے کاروبار پر ہونے والے اثر کے متعلق بات کی ہے۔
مشہور کافی برینڈ سٹار بکس بھی اس صورت حال سے متاثر ہوا ہے۔
کرس کیمپزنسکی نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’جنگ اور اس سے منسلک غلط معلومات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کی کئی مارکیٹیں معنی خیز کاروباری اثرات کا سامنا کر رہی ہیں جو میکڈونلڈز جیسے برانڈز کو متاثر کر رہی ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ مایوس کن اور غلط ہے۔‘
’ ہر وہ ملک جہاں ہم کام کرتے ہیں، بشمول مسلم ممالک میں، مقامی مالک آپریٹرز فخر کے ساتھ میکڈونلڈز کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
میکڈونلڈز دنیا بھر میں اپنے 40,000 سے زیادہ ملکیتی سٹورز چلانے کے لیے ہزاروں مقامی آزاد سرمایہ کاروں پر انحصار کرتا ہے۔ ان میں سے تقریباً پانچ فیصد مشرق وسطیٰ میں ہیں۔
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے میکڈونلڈزکے کارپوریٹ ہیڈکواٹر نے اس معاملے پر خاموش رہنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ کمپنی تنازعے سے بچ نہیں سکی۔ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے بعد میک ڈونلڈز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے اسرائیلی فوج تک ہزاروں کھانے کے ڈبے مفت پہنچائے ہیں۔
اس عمل کی وجہ سے غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں سے برہم لوگوں نے اس برینڈ کے بائیکاٹ کا آغاز کیا، اس کی وجہ سے مسلم اکثریتی ممالک جیسے کویت، پاکستان اور ملائشیا میں مالکان کو لاتعلقی کا بیان جاری کرنا پڑا۔
کرس کیمپزنسکی کی یہ پوسٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب حالیہ دنوں میں بائیکاٹ کے حوالے سے مہم نے زور پکڑا ہے۔
فلسطین کی حمایت کرنے والی تحریک بی ڈی ایس، اسرائیل کا بائیکاٹ، وہاں سے سرمایہ نکالنے اور اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس تحریک نے میکڈونلڈز کو باضابطہ ہدف نہیں بنایا تھا لیکن اس ہفتے اس نے بھی برینڈ کا بائیکاٹ کرنے کا کہا ہے۔
بی ڈی ایس کی جانب سے یہ اقدام میکڈونلڈ ملائیشیا، جسے ایک سعودی کمپنی کی حمایت حاصل ہے کی جانب سے ملائیشیا بی ڈی ایس پر 1.3 ملین ڈالر ہرجانے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں میکڈونلڈ ملائیشیا نے کہا ہے کہ بی ڈی ایس ملائیشیا نے اس متعلق ’جھوٹے اور غلط بیانات‘ دیے اور ان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا۔
بی ڈی ایس نے کہا ہے کہ ’اسرائیل میں اپنے شرمناک فرنچائز معاہدے کو ختم کرنے کے لیے اپنی پرنٹ کمپنی میک ڈونلڈز کارپوریشن پر دباؤ ڈالنے کے بجائے، میک ڈونلڈز ملائیشیا اور اس کے سعودی مالک ملائشیا میں فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد کی حامی پرامن یکجہتی کی آوازوں کو خاموش کرنے کی شدید کوشش کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم اسے درگزر نہیں کر سکتے اور میکڈونلڈز کو دکھانا چاہتے ہیں کہ نچلی سطح پر بائیکاٹ سے کیا نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘
جبکہ میکڈونلڈز نے اپنے ہرجانے کے مقدمے پر تبصرہ کرنے سے معزرت کی ہے۔ اپنے پیغام میں کرس کیمپزنسکی نے کہا ’ ہم کسی بھی قسم کے تشدد سے نفرت کرتے ہیں اور نفرت انگیز تقریر کے خلاف ثابت قدمی سے کھڑے ہیں، اور ہم ہمیشہ فخر کے ساتھ اپنے دروازے سب کے لیے کھولیں گے۔‘