نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) بھارت کو دہشت گردی کے الزامات میں انتہائی مطلوب داؤد ابراہیم کی خاندانی جائیداد کے کچھ حصوں کی نیلامی آج جمعہ پانچ جنوری کو ممبئی میں ہو رہی ہے۔ 2000ء میں ایسی پہلی نیلامی میں بولی لگانے کے لیے کوئی سامنے نہیں آیا تھا۔
جمعے کے روز داؤد ابراہیم کی جن خاندانی املاک کی نیلامی ہو رہی ہے، ان میں مہاراشٹر کے ضلع رتناگری کے ممباکے گاؤں میں زمین کے کچھ حصے شامل ہیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ بولی میں کتنے لوگ حصہ لینے والے ہیں۔ تاہم اجے سریواستو نامی ایک وکیل کی شمولیت تقریباً یقینی ہے۔
بھارت داؤد ابراہیم کو 1933کے ممبئی بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے۔ نئی دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ داؤد ابراہیم نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے تاہم اسلام آباد حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔ بھارت کو انتہائی مطلوب اس شخص کی موت اور قتل کی افواہیں بھی بھارتی میڈیا میں اکثر اڑتی رہتی ہیں۔
داؤد ابراہیم کی مذکورہ جائیداد کی نیلامی کے حوالے سے بھارتی صحافی جاوید جمال الدین نے بتایا کہ کم از کم ایک شخص اجے سریواستو کا نام بولی لگانے والوں میں شامل ہے۔ وہ شیو سینا سے تعلق رکھنے والے ایک سابق رکن اسمبلی ہیں۔
جاوید جمال الدین نے ممبئی سے ڈی ڈبلیو اردو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جمعے کے روز داؤد ابراہیم کی جن جائیدادوں کی بولی لگائی جا رہی ہے، وہ ضلع رتنا گری کے ممباکے گاؤں میں ہیں۔ وہیں داؤد ابراہیم کی پیدائش ہوئی تھی اور بچپن بھی گزرا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ممباکے گاؤں میں جن املاک کو نیلام کیا جا رہا ہے، وہ زرعی زمین کے چھ ٹکڑے ہیں۔ حکومت نے نیلامی کے لیے ان کی ریزرو قیمت 19.22 لاکھ طے کی ہے۔ ان املاک کو اسمگلرز اینڈ فارن ایکسچنج مینی پولیٹرز ایکٹ کے تحت ضبط کیا گیا تھا۔
’نیلامی نہیں، یہ عوام کے پیسے کی بربادی ہے‘
بعض حلقے ان املاک کی نیلامی کے طریقہ کار سے خوش نہیں ہیں۔ سابق صحافی ایس بالاکرشنن ان میں سے ایک ہیں، جنہوں نے سن 2015 میں ممبئی کے معروف علاقے پاکموڈیا اسٹریٹ میں داؤد ابراہیم کے ایک ریستوراں کی نیلامی میں کامیاب بولی لگائی تھی۔ لیکن بولی کی رقم 4.28 کروڑ روپے مقررہ وقت پر ادا نہ کرنے کی وجہ سے وہ اسے حاصل کرنے سے محروم رہ گئے تھے۔
بالاکرشنن کا کہنا تھا کہ وہ پیسہ جمع کرانے کے لیے تیار تھے اور انہوں نے اس کے لیے مقررہ وقت میں صرف ایک ماہ کی توسیع کی درخواست کی تھی تاہم حکام اس پر راضی نہیں ہوئے تھے۔
بالا کرشنن کہتے ہیں، ”یہ مضحکہ خیز ہے۔ داؤد ابراہیم کے لیے انیس لاکھ روپے کی کیا اہمیت ہے؟ ایسی جائیدادوں کی نیلامی کے نام پر حکومت صرف عوام کے پیسے کو برباد کر رہی ہے۔‘‘
’ممبئی میں اب انڈر ورلڈ کا خوف نہیں‘
بھارتی حکومت نے ممبئی بم دھماکوں کے اصل مجرم داؤد ابراہیم کی متعدد جائیدادیں ضبط کی ہیں۔ ان میں سے ایک جائیداد کی نیلامی پہلی مرتبہ سن 2000 میں ہونا تھی۔ حکومت نے اس کی کافی تشہیر کی اور میڈیا میں بھی یہ اہم خبر بنی تھی۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ داؤد ابراہیم کے خوف سے کوئی بھی شخص اس بولی میں حصہ لینے کی جرأت نہیں کر سکا تھا۔
جاوید جمال الدین کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ کسی زمانے میں ممبئی میں انڈر ورلڈ کا دبدبہ تھا لیکن اب صورت حال کافی بدل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ ممبئی میں انڈر ورلڈ کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا تھا، لوگ اس کے خوف سے گھبراتے تھے۔ لیکن اب اس کی سرگرمیاں کم ہوئی ہیں۔ اب فائرنگ نہیں ہو رہی، انکاونٹرز نہیں ہو رہے۔ اب لوگوں میں ان کا خوف کافی کم ہو گیا ہے۔‘‘
داؤد ابراہیم کی ممبئی میں دکانوں کی نیلامی کے لیے سن 2001 میں بولی لگائی گئی تھی لیکن یہ اب بھی قانونی پیچیدگیوں اور رکاوٹوں میں پھنسی ہوئی ہے۔ اجے سریواستونے یہ بولی جیتی تھی اور انہیں امید ہے کہ جلد ہی اس کا قانونی تصفیہ ہو جائے گا۔
سریواستو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”میں نے لوگوں کے دلوں سے داؤد ابراہیم کا خوف نکالنے کے لیے بولی میں حصہ لیا تھا اور جمعہ پانچ جنوری کے روز ہونے والی بولی میں بھی حصہ لوں گا۔‘‘