اسلام آباد (ڈیلی اردو/ بی بی سی) بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کنوینر ماہ رنگ بلوچ نے دعوی کیا ہے کہ ’اس احتجاجی دھرنے کے دوران بلوچستان سے 40 افراد کو اٹھا لیا گیا۔‘
بدھ کے روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بنے کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ ریاست کی سنجیدگی کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 48 دن سے یہاں بیٹھنے کے باوجود ہم سے کسی ریاستی نمائندے یا ترجمان نے آ کر بات نہیں کی۔‘
ماہ رنگ بلوچ نے مزید بتایا کہ ایک روز پہلے دو افراد کو تمپ کے سرحدی علاقے دزین سے اٹھایا گیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ جبکہ بدھ کی صبح 8 بجے دو سیاسی کارکنان کو تونسہ شریف سے اٹھایا گیا۔ ہم لوگ ان کے لیے بہت پریشان ہیں کیونکہ یہ اپنے علاقے میں احتجاجی کیمپ سے یکجہتی کے لیے مارچ آرگنائز کروا رہے تھے جس کا انعقاد آج تونسہ شریف میں ہوا۔‘
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کیمپ سے چند قدم کے فاصلے پر ’شہدا فورم‘ کے نام سے بھی ایک احتجاجی کیمپ لگا ہوا ہے۔ یہ کیمپ پانچ دن قبل لگا تھا اور اس کے شرکا کی سربراہی نوابزادہ جمال رئیسانی کر رہے ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کو کس سے انصاف چاہیے تو جمال نے بتایا کہ ’ہمیں ہمارے ان شہدا کے لیے انصاف چاہیے جنھیں کالعدم تنظیموں نے مارا۔‘