کوئٹہ (ڈیلی اردو) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمیعت علمائے اسلام نظریاتی کے رہنما و ضلعی امیر قاری مہراللہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق قاتلانہ حملے میں قاری مہراللہ محفوظ رہے۔
قاری مہر اللہ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 45 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
کوئٹہ میں جمیعت علمائے اسلام نظریاتی کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی کی نشست کے لیے امیدوار قاری مہراللہ پر حملے کے خلاف جمعرات کی شام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
کوئٹہ پریس کلب کے جے یو آئی نظریاتی کے زیر اہتمام مظاہرے کے شرکا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ قاری مہراللہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پی بی 45 سے امیدوار ہیں۔
مظاہرے کے موقع پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے قاری مہراللہ نے بتایا کہ وہ صبح کی نماز کے لیے مسجد سے نکل رہے تھے کہ ان پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ فائرنگ کے ساتھ ہی واپس گھر میں داخل ہوئے جس کے باعث وہ محفوظ رہے۔ انھوں نے بتایا کہ گولیاں گھر کے گیٹ اور دیواروں پر لگیں۔
مظاہرے سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یوآئی نظریاتی کے امیرمولانا عبدالقادر لونی نے کہا کہ ’ہم نے اپنے سکیورٹی کے حوالے سے خدشات سے آئی جی پولیس اور دیگر متعلقہ حکام کو آگاہ کیا تھا۔
لیکن انھوں نے ’ہمیں سکیورٹی فراہم نہیں کی۔ انھوں نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے 15 جنوری کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا تو پارٹی اس کے خلاف احتجاج میں شدت لائی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میر اسلم بلیدی زخمی ہوگئے تھے۔
سینئر سپرٹینڈنٹ آف پولیس ضیا مندوخیل نے میڈیا کو بتایا تھا کہ میر اسلم بلیدی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ پارک میں چہل قدمی کر رہے تھے، انہیں ایک گولی کندھے اور دوسری پیر میں لگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزیر کو زخمی حالت میں تربت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا اور ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔
اسلم بلیدی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 258 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں۔
تربت بلوچستان کے ایران سے متصل ضلع کیچ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ تربت بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جنوب مغرب میں اندازاً 800 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
تربت اور کیچ کا شمار بلوچستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جو کہ مسلح شورش سے متاثر رہے ہیں۔ بلوچستان میں حالات کی خرابی کے بعد سے کیچ میں بد امنی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
تاہم سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں ماضی کے مقابلے میں کیچ میں حالات میں بہتری آئی ہے۔
اسی طرح گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے علاقے تپی کے قریب مسلح افراد نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں آزاد امیدوار کلیم اللہ اپنے 2 سیکیورٹی گارڈز سمیت ہلاک ہوگئے تھے۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر رو خانزیب کے مطابق کلیم اللہ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 104 کے آزاد امیدوار تھے، وہ میر انشاہ کے علاقے سے اپنے گھر تپی جا رہے تھے جس دوران ان کی گاڑی پر حملہ ہوا۔