نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو) بھارت نے برطانوی سفیر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کو خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا۔ دوسری طرف برطانوی سفیر نے مضبوط عوامی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے دورے کا دفاع کیا ہے۔
بھارت نے نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر الیگزینڈر ایلس کو طلب کر کے گزشتہ ہفتے کے اوائل میں پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کے پاکستان کے زیر انتظام خطہ کشمیر کے دورے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ”ناقابل قبول” قرار دیا۔
پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے گزشتہ 10 جنوری کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے معروف شہر میرپور کا دورہ کیا تھا، جس کے تین روز بعد یعنی 13 جنوری بروز ہفتہ نئی دہلی نے اس پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔
بھارت نے برطانوی ہائی کمشنر سے کیا کہا؟
بھارت کے سیکرٹری خارجہ ونے کواترا نے سنیچر کے روز نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمشنر الیکزنڈر ایلس سے ملاقات کی اور ان کو بھارت کے اعتراضات سے آگاہ کیا۔
نئی دہلی میں وزارت خارجہ نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”بھارت نے 10 جنوری سن 2024 کو اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمشنر نے اپنے دفتر خارجہ کے ایک اہلکار کے ساتھ، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا جو انتہائی قابل اعتراض دورہ کیا، اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے۔ اس طرح سے بھارت کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قطعی ناقابل قبول ہے۔”
وزارت خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مرکز کے زیر انتظام ”جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقے بھارت کا اٹوٹ حصہ ہیں، وہ ہمیشہ سے رہے ہیں اور رہیں گے۔”
گزشتہ برس امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان کے زیر انتظام علاقے گلگت اور ہنزہ کی وادیوں کا دورہ کیا تھا۔ ان کے دورے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا ایجنڈہ بھی شامل تھا۔
بھارت نے اس وقت بھی امریکی دورے پر اعتراض کیا تھا، البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نئی دہلی نے اس وقت امریکی سفیر ایرک گارسیٹی کو طلب کیا تھا یا نہیں۔
اس وقت بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے کہا تھا، ”ہمیں امریکی ایلچی کے پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کے دورہ کے دوران ہونے والی ملاقاتوں پر اعتراض ہے اور ہم نے اس بارے میں انہیں آگاہ کر دیا ہے۔”
برطانوی سفیر کا دورہ میر پور
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے گزشتہ ہفتے میرپور کا دورہ کیا تھا، جس کا مقصد برطانیہ میں مقیم یہاں کی برادریوں سے ملاقات کرنا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا تھا، ”میرپور کی طرف سے سلام عرض ہو: برطانیہ اور پاکستانی عوام کے درمیان تعلقات کا دل! برطانیہ میں مقیم 70 فیصد پاکستانی نژاد افراد کی جڑوں کا تعلق میر پور سے ہے، جو مل کر کام کرنے کے ہمارے ڈائیسپورا کے مفادات کے لیے بہت اہم ہے۔”
جین میریئٹ پاکستان کے لیے پہلی خاتون برطانوی سفیر ہیں، جنہوں نے مقامی لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ”آپ کی مہمان نوازی کے لیے بہت شکریہ!”
Salaam from Mirpur, the heart of the UK and Pakistan’s people to people ties! 70% of British Pakistani roots are from Mirpur, making our work together crucial for diaspora interests. Thank you for your hospitality! pic.twitter.com/3LyNFQan9H
— Jane Marriott (@JaneMarriottUK) January 10, 2024
ادھر اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کے دورہ میرپور کے حوالے سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی، جس میں کہا گیا کہ برطانوی سفارت کار کو ”اس بارے میں قریب سے معلومات حاصل کرنے میں کافی خوشی ہوئی کہ کس طرح بین الثقافتی اثرات نے میرپور شہر کی موجودہ تہذیب و ثقافت کو اثر انداز کیا ہے۔”
بیرونی امور سے متعلق کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کی برطانوی اہلکار رچرڈ لنڈسے بھی میریئٹ کے ساتھ میر پور کے دورے میں شامل تھیں۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ واضح رہے کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو آزاد جموں و کشمیر کہتا ہے۔
برطانوی وفد نے مقامی تاجروں، کمیونٹی کے ارکان، اور سرکاری حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی تھیں۔