پشاور (ڈیلی اردو) پشاور کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے داعش کے 2 دہشت گردوں کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کرلیا جو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) فضل الرحمٰن اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ایمل ولی خان پر خودکش حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
تفصیلات کے مطابق خودکشں بمبار سمیت 2 گرفتار دہشتگردوں کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک خودکش بمبار جبکہ دوسرا بمبار کا سہولت کار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے 2 خودکش جیکٹس، 3 دستی بم، پستول اور موبائلز برآمد ہوئے ہیں، دونوں دہشتگرد پشاور میں ہدف کے لیے موجود تھے۔
تفتیشی افسر کے مطابق گرفتار دہشتگرد مولانا فضل الرحمٰن اور ایمل ولی خان کو نشانہ بنانے والے تھے۔
یاد رہے کہ 12 جنوری کو محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پشاور نے متنی کے علاقے کارروائی کرتے ہوئے داعش کے دہشت گرد عادل عرف امین اور طاہر خان عرف عباس گرفتار کرلیے تھے، جو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز سی ٹی ڈی نجم الحسنین لیاقت نے سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹر پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاتھا کہ افغانستان میں دہشتگردی کی فدائی تربیت حاصل کرنے والے داعش کے 2 خودکش بمبار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔