پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحدی گزرگاہ 10 روز بعد تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دی گئی ہے۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے کے مطابق منگل کی صبح افغانستان سے پہلی تجارتی گاڑی پاکستان کی حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ڈرائیوروں کی سفری دستاویزات کے معاملے پر تنازع کی وجہ سے طورخم سرحد گزشتہ 10 روز سے بند تھی جس کی وجہ سے تاجروں کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا۔
حکومتِ پاکستان نے افغانستان سے آنے والی کارگو گاڑیوں کے لیے سفری دستاویزات کا فیصلہ کیا تھا جب کہ افغان تاجر اس فیصلے سے ناخوش تھے۔
ذرائع کے مطابق افغان قونصل جنرل اور پاکستان حکام کے درمیان طے پایا ہے کہ افغان ڈرائیوروں کو سفری دستاویزات بنانے کے لیے 31 مارچ تک کی مہلت دی جائے گی۔
حکام کا یہ بھی بتانا ہے کہ یکم اپریل کے بعد بغیر دستاویزات کارگو گاڑیوں کا افغانستان سے پاکستان میں داخلہ ممنوع ہو گا۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ افغان سر زمین پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے تاہم افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
پاکستان کے نگراں وزیرِ برائے اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے مستقبل کے تعلقات کا دار و مدار طالبان حکومت کے رویے پر منحصر ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں مرتضیٰ سولنگی نے الزام عائد کیا تھا کہ جب تک طالبان حکومت دہشت گرد عناصر بشمول تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کو پناہ دیتی رہے گی تب تک تعلقات میں بہتری ممکن نہیں ہو سکتی۔