تل ابیب (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی ڈبلیو) غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک شیلٹر ہاؤس پر اسرائیلی ٹینک سے داغے گئے گولے گرنے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں قائم اس کے ایک شیلٹر ہاؤس پر گرنے والے ٹینک کے گولوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین کے مطابق اس واقعے میں 75 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں 15 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
واضح رہے کہ خان یونس میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی قائم ایک شیلٹر ہاؤس پر بدھ 24 جنوری کو ٹینک سے داغے گئے دو گولے گرے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین کے سربراہ فِلیپے لازارینی نے کہا کہ یہ بمباری ‘جنگ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی‘ تھی۔ اس مہاجر بستی میں ہزاروں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں لازارینی نے لکھا، ”اس عمارت پر اقوام متحدہ کا شیلٹر جلی حروف سے درج تھا اور اس کی تفصیلات اسرائیلی حکام کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں۔
‘‘خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس بابت اسرائیلی فوج سے دریافت کیا گیا تو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس علاقے میں اسرائیلی فوجی سرگرم ہیں اور واقعے کی تفیش کی جا رہی ہے، تاہم اسرائیلی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ‘حماس کے حملے‘ کے ممکنات پر بھی غور کر رہی ہے۔
امریکہ نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ عام شہریوں کو تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جانا چاہیے اور اقوام متحدہ کی عمارات کی تعظیم ہونا چاہیے۔
خان یونس میں اسرائیلی کارروائی تیز تر
اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں اپنی عسکری کارروائیوں میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں خان یونس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی موقف ہے کہ حماس کے رہنما یحیٰ سنوار کے آبائی علاقے خان یونس میں بڑی کارروائیاں جاری ہیں۔ اسرائیل سنوار ہی پر سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کرتا ہے۔
غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق خان یونس کے علاقے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب غزہ کے وسطیٰ علاقے دیرالبلاہ میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ حماس کی اس دہشت گردانہ کارروائی میں 1140 افراد مارے گئے تھے، جب کہ حماس کے جنگجو قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔