کراچی (ڈیلی اردو) سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کو حکومت کی جانب سے معاوضے کی ادائیگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا ہے کہ جبری گمشدگی کا مطلب ہے شہری کسی ایجنسی کے پاس ہے۔
محکمۂ داخلہ کے فوکل پرسن نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افرادکے اہلِ خانہ کو سرکار نے معاوضہ دینا بند کر دیا ہے، معاوضے کی ادائیگی کے معاملے پر کچھ لوگوں کو اعتراض تھا۔
جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپوٹو نے کہا کہ جن لوگوں کو اعتراض ہے ان کو پیسے دینا بند کر دیں، لاپتہ افراد کے جو اہلِخانہ سرکار سے معاوضہ لینا چاہتے ہیں انہیں ملنا چاہیے، جبری گمشدگی کا مطلب ہے شہری کسی ایجنسی کے پاس ہے، جب تک لاپتہ شخص کسی عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا سرکار اس کے اہلِخانہ کو معاوضہ ادا کرتی رہے۔
عدالت نے 2015ء سے لاپتہ شہری کا سراغ لگانے کے لیے اشتہارات شائع کرنے کی ہدایت کی۔
سندھ ہائی کورٹ نے اس ضمن میں وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور دیگر کو 28 فروری کو رپورٹ دینے کی ہدایت بھی کی۔