لاہور + ساہیوال (ڈیلی اردو/ بیورورپورٹ) چار افراد کے قتل کی تفتیش کیلیے بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کر دیا، جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی۔
تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی اہل کاروں نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی، اہل کار جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے۔ سی ٹی ڈی ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔
ذرائع نے کہا کہ اہل کار ویڈیو ریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال ریکارڈنگ بھی پیش نہ کر سکے، سی ٹی ڈی ٹیم کے انچارج سب انسپکٹر صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
سانحہ ساہیوال میں ملوث سی ٹی ڈی اہل کاروں کے الگ الگ بیان لیے گئے، انکوائری میں عینی شاہدین نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کو قاتل قرار دے دیا۔
جے آئی ٹی اہل کاروں نے شدید بارش کے باوجود جائے وقوعہ کا بھی معائنہ کیا اور وہاں سے معلومات حاصل کئے گئے
زرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے سی ٹی ڈی اہل کاروں کے فون کی ریکارڈنگ بھی حاصل کرلی ہے، جے آئی ٹی نے مذکورہ اہل کاروں کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین بھی کی۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قطر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا۔