پاکستان اور ایران سکیورٹی تعلقات بہتر کرنے پر متفق

اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/ڈی پی اے) پاکستان اور ایران کے وزرا ئے خارجہ کی ملاقات کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی کو کم کرنے اور سکیورٹی میں قریبی تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ ایک دوسرے پر حملہ کرنے کے بعد دونوں اپنے تعلقات دوبارہ معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز اسلام آباد میں ملاقات کی اور تعلقات کو بہتر کرنے کے مقصد سے ہونے والی اس بات چیت میں دونوں ممالک نے سکیورٹی کے شعبے میں تعاون میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔

اس ماہ کے اوائل میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہو گئی تھی، جب ایران نے پاکستانی علاقے میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف یک طرفہ حملے کیے تھے۔ اس حملے میں دو بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

اس کے بعد پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی اور اس نے ایرانی علاقے میں مشتبہ باغیوں کے خلاف فضائی حملے کیے، جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پیر کے روز ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اسلام آباد میں پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کی۔

بات چیت کے بعد امیر عبداللہیان نے کہا کہ دونوں ممالک ”ایک دوسرے کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری طرح سے احترام کرتے ہیں ” اور مستقبل میں جو بھی مسائل ہوں گے انہیں سفارتی ذرائع سے حل کریں گے۔

پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل جیلانی نے کہا، ”تمام چینلز کام کر رہے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان جو بھی مسائل یا غلط فہمیاں پیدا ہوئی تھیں، ہم انہیں کافی تیزی سے حل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔”

اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امیر عبداللہیان نے یہ بھی کہا کہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ سرحد پر سرگرم دہشت گردوں کو تیسرے فریق کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان کے مشترکہ سرحدی علاقوں میں موجود دہشت گردوں کی قیادت اور حمایت تیسرے ممالک کرتے ہیں اور یہ ایران اور پاکستان کی حکومتوں اور ان کی قوم کے مفادات کے لیے قطعی طور پر اچھے اقدام نہیں ہیں۔”

دہشت گردی کیخلاف جنگ میں تعاون پر اتفاق

پاکستانی وزیر خارجہ جیلانی نے کہا کہ اس میل جول کے حصے کے طور پر، دونوں ممالک نے اپنے اپنے علاقوں میں دہشت گردی سے لڑنے اور تمام شعبوں میں پیش رفت کی نگرانی کے لیے وزرائے خارجہ کی سطح پر مشاورت کا ایک نظام قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

عبداللہیان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان علاقائی تنازعات پر کبھی کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ہم ایران کے برادر، دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کی سلامتی کو نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کی سلامتی بلکہ پورے خطے کی سلامتی سمجھتے ہیں۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان مشترکہ تعاون کے ذریعے، ”ہم دہشت گردوں کو دونوں ملکوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور خطرہ بننے نہیں دیں گے۔”

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں