اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) پاکستان میں سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو دس دس سال کی سزائے قید سنا دی۔
اسلام آباد سے 30 جنوری کو موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ سرکاری میڈیا اور عمران خان کی پارٹی کے ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کے ان دونوں لیڈروں کو سزائیں ایک لیک ہونے والی دستاویز سے متعلق متنازعہ کیس میں سنائی گئی ہیں۔
یہ سزا جیل کے اندر ہونے والے مقدمے کی سماعت کے بعد سنائی گئی جہاں عمران خان کو اگست میں گرفتاری کے بعد سے زیادہ تر وقت تک حراست میں رکھا گیا۔ واضح رہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو قید کی سزائیں ایک ایسے وقت میں سنائی گئی ہیں جب ملک میں 8 فروری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
منگل کو سائفر کیس کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے اعلان کے بعد پارٹی کے ترجمان ذوالقرنین بخاری نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ”سابق وزیر اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی (پاکستان تحریک انصاف) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں دس دس سال قید کی سزا گیریسن سٹی راولپنڈی میں سنائی گئی ہے۔‘‘
کیس کی بنیاد یہ بتائی گئی کہ پی ٹی آئی کے ان دونوں رہنماؤں کی طرف سے امریکہ میں پاکستان کے سفیر کے بھیجے ہوئے ایک نام نہاد ”سائفر‘‘ کو کس طرح استعمال کیا گیا۔ اُس وقت وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائض عمران خان کی طرف سے الزام لگایا گیا تھا کہ واشنگٹن 2022 ء میں خان کو عہدے سے ہٹانے کی سازش میں ملوث رہا ہے۔
سائفر کیس کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی موجودگی میں دونوں کو دس دس سال کی قید کی سزا سنائی۔
پاکستان کے مقامی میڈیا سے موصولہ اطلاعات کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے اپنے وکلاء کی غیر موجودگی میں بیانات ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا۔ اس کے بعد جج نے ایک مختصر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پارٹی اس عدالتی فیصلے کو چیلنج کرے گی۔
عمران خان کی حکومت کا خاتمہ اپریل 2022 ء میں پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ساتھ ہوا تھا۔ تب سے وہ بدعنوانی کے ایک کیس میں تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کے خلاف سائفر مقدمے کی تازہ ترین پیش رفت 8 فروری کے پارلیمانی اجلاس سے قبل سامنے آئی ہے۔ اس الیکشن میں لاکھوں افراد انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی امید رکھتے ہیں۔