مچھ آپریشن مکمل: کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ 3 روز بعد بحال

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سیکیورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان کے شہع مچھ اور دیگر علاقوں میں کلیئرنس آپریشن مکمل کرتے ہوئے ایک درجن سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک اور ان کے 3 ساتھیوں کو گرفتارکرلیا۔

تین روز سے بند کوئٹہ سکھر قومی شاہراہ بدھ کے روز دوبارہ کھول دی گئی۔ شاہراہ کی بندش کی وجہ سے سیکڑوں ٹرک، مسافر کوچز اور دیگر گاڑیاں ڈھاڈر اور دیگر علاقوں میں پھنسی رہیں۔

تاہم ٹرین سروس اب بھی معطل ہیں کیونکہ دہشت گردوں نے کچھ مقامات پر پٹریوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد مچھ میں حالات معمول پر آرہے ہیں۔

آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے ایک گھر سے 7 یرغمالیوں کو بھی آزاد کرایا اور وہاں موجود تمام دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔

سیکیورٹی فورسز نے کلئیرنس آپریشن کے دوران اب تک مجموعی طور پر 21 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔

ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 40 گھنٹوں تک جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے کے دوران مچھ کے لوگ بجلی کے بغیر گھروں میں رہے۔

بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے بھی کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تصاویر جاری کی جائیں گی۔

وزیر کا کہنا تھا کہ مچھ شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے والی کالعدم بی ایل اے نے شکست تسلیم کر لی ہے۔

انہوں نے شاہراہ کو ٹریفک کے لئے دوبارہ کھولنے کی بھی تصدیق کی۔

یاد رہے کہ چار دن قبل بلوچستان کے ضلع بولان میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملہ کیا تھا۔

حملہ آوروں نے جیل کے مرکزی دروازے اور باؤنڈری وال پر راکٹ برسائے تھے، حملے میں پولیس اہلکار سمیت 6 افراد ہلاک اور ایک بچے سمیت 20 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

بعد میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی کلیئرنس آپریشن کر کے 21 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

بلوچستان سی ٹی ڈی پولیس کے مطابق مچھ میں کلئرنس آپریشن کے دوران 11 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 7 یرغمال شہریوں کو بحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

اس سے قبل پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 29 اور 30 جنوری کی درمیانی شب خودکش بمبار سمیت متعدد دہشتگرد مچھ اور کولپور کی تنصیبات پر حملہ آور ہوئے تھے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران تین خودکش بمباروں سمیت 9 دہشتگردوں کو ہلاک کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار اہلکار جبکہ دو معصوم شہری بھی ہلاک ہوئے۔

مچھ میں سرکاری تنصیبات پر حملہ بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے اپنی نوعیت کا تیسرا بڑا حملہ ہے۔

اس سے قبل فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور کے شہروں میں کالعدم بی ایل اے کی جانب سے فرنٹیئر کور کے کیمپوں پر اس نوعیت کے حملے کیے گئے تھے۔

تاہم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں سے قبل کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر مذہبی شدت پسند تنظیموں کی جانب سے کوئٹہ، مسلم باغ، لورالائی اور ژوب میں سکیورٹی فورسز کی تنصیبات پر ایسے حملے ہوتے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں