واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) امریکہ کے خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک سابق سافٹ ویئر انجینئر کو سی آئی کی تاریخ میں معلومات کی سب سے بڑی چوری کے الزام میں 40 برس کی قید سزا سنا دی گئی ہے۔
امریکی شہر نیویارک میں مین ہٹن کی فیڈرل کورٹ نے جمعرات کو 35 سالہ جوشوا شولٹ کو سزا سنائی جنہوں نے 2017 میں وکی لیکس کو سی آئی اے کا ڈیٹا دیا تھا۔ جوشوا گزشتہ چار برس سے جیل میں ہیں۔
مین ہٹن کی فیڈرل کورٹ کے جج جیسی میتھیو فرمن نے سی آئی اے کے سابق اہلکار جوشوا کو سزا سناتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ ان کے اقدام سے ہونے والے نقصان کے بارے میں کبھی بھی مکمل طور پر معلوم نہ ہو سکے۔ لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ایک بہت بڑا نقصان تھا۔
وکی لیکس نے مارچ 2017 میں خفیہ دستاویزات شائع کرنا شروع کی تھیں جن کو وکی لیکس نے ’والٹ سیون‘ کا نام دیا تھا۔ ان دستاویزات میں خفیہ ادارے سی آئی اے کے الیکٹرانک جاسوسی اور سائبر وار فیئر سے متعلق معلومات سامنے آئی تھیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق والٹ سیون میں سامنے آنے والی دستاویزات میں یہ خفیہ راز بھی سامنے آیا تھا کہ سی آئی اے کس طرح بیرونِ ملک سرانجام دیے جانے والے آپریشنز میں ایپل اور انڈروئیڈ فون ہیک کرتی ہے۔ ان دستاویزات میں یہ بھی آیا تھا کہ وہ ٹیلی ویژن سیٹ جو انٹرنیٹ سے منسلک ہوتے ہیں انہیں گفتگو سننے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سی آئی اے کے سابق اہلکار جوشوا شولٹ نے گرفتاری سے قبل سی آئی اے کے ورجینیا میں انٹرنیٹ گوڈنگ کرنے والے گوڈر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں جہاں انہوں نے ہیکنگ میں استعمال ہونے والے آلات کے لیے کوڈنگ بھی کی تھی۔
امریکہ کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ڈیوڈ ویلیم نے عدالت سے جوشوا کے لیے عمر قید کی سزا کی استدعا کی تھی۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جوشوا نے ایسی خفیہ معلومات کو افشا کیا جس کا امریکہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
عدالت نے جب جوشوا کو بولنے کا موقع دیا تو انہوں نے زیادہ تر اپنی قید میں بدترین حالات کا تذکرہ کیا۔ جوشوا نیویارک شہر میں بروکلین کے میٹروپولیٹن ڈیٹینشن سینٹر میں قید ہیں۔ انہوں نے جیل کے اپنے سیل کو پر تشدد پنجرہ قرار دیا۔
جوشوا شولٹ نے عدالت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیل نے ایک بار ان کو معاہدہ کرنے کی بھی پیشکش کی تھی۔ جس کے بعد انہیں 10 برس قید کی سزا ہو سکتی تھی۔ لیکن اب وہ غیر منصفانہ انداز میں ان کی عمر قید کی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان کے بقول انہوں نے سرکاری وکیل کی جانب سے معاہدے کی پیشکش کو اس لیے قبول نہیں کیا تھا کیوں کہ اس کے بعد وہ سزا کے خلاف اپیل کرنے کا حق کھو دیتے۔
جوشوا نے کہا کہ حکومت انصاف کی خواہش نہیں بلکہ وہ انتقام لینا چاہتی ہے۔
عدالت کے جج نے جوشوا کے بعض بیانات پر تنقید کی اور کہا کہ وہ اس معاملے میں کوئی بھی ذمہ داری قبول نہیں کر رہے۔
جج نے مزید ریمارکس دیے کہ شولٹ نے کسی نیک مقصد کے لیے نہیں بلکہ سی آئی اے میں دیگر افراد کے خلاف عناد اور ناراضگی کے احساس کے سبب سب کچھ کیا تھا۔ ان افراد نے شولٹ کے کام کے طریقۂ کار کی شکایات کو نظر انداز کر دیا تھا۔
جج کا کہنا تھا کہ جوشوا شولٹ نے قید کے دوران بھی اپنے جرائم جاری رکھے۔ وہ مزید خفیہ دستاویزات لیک کرنا چاہتے تھے۔ ان کے کمپیوٹر میں ایک خفیہ فولڈر موجود تھا جس میں بچوں کے جنسی استحصال کی لگ بھگ 2400 ویڈیوز اور تصاویر موجود تھیں اور وہ جیل سے اس مواد کو دیکھ رہے تھے۔
فیڈرل کورٹ کے جج جیسی میتھیو فرمن نے اس کیس کی دو گھنٹوں تک سماعت کی۔ اس سماعت کے دوران انہوں نے سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ کوہن کے ایک خط کا بھی حوالہ دیا جو حکومت نے عدالت کو فراہم کیا تھا۔ اس خط میں ڈپٹی ڈائریکٹر سی آئی اے نے جوشوا شولٹ کے اقدام کو امریکہ کی قومی سلامتی اور سی آئی اے کے لیے غیر معمولی اور سنگین نقصان دینے والا جرم قرار دیا تھا۔
جوشوا شولٹ پر خفیہ دستاویزات افشا کرنے کے معاملے میں فردِ جرم جولائی 2022 میں عائد کی گئی تھی۔
گزشتہ برس ستمبر میں ان پر بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات کے تحت فردِ جرم بھی عائد ہوئی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2009 سے 2017 کے درمیان اپنے لیپ ٹاپ میں بچوں کے جنسی استحصال کی ویڈیوز اور تصاویر ڈاؤن لوڈ کی تھیں۔
فیڈرل کورٹ کے جج جیسی میتھیو فرمن کے مطابق جوشوا شولٹ نے اپنے جرائم پر ندامت کا بھی اظہار نہیں کیا۔
جوشوا کو سنائی گئی 40 برس قید کی سزا کے حوالے سے جج کا کہنا تھا کہ اس میں بڑا حصہ سی آئی اے سے چوری کی گئی معلومات کے جرم میں سنائی گئی ہے جب کہ بچوں کے جنسی استحصال کا مواد رکھنے کے جرم میں چھ سال اور آٹھ ماہ کی قید کی سزا دی گئی ہے۔
عدالت سے فیصلہ آنے کے بعد امریکہ کے اٹارنی ڈیمئن ولیمز کا کہنا تھا کہ جوشوا شولٹ نے امریکہ کی تاریخ میں جاسوسی کا بدترین جرم کرکے اپنے ملک سے غداری کی ہے۔
ڈیمئن ولیمز کا مزید کہنا تھا کہ جب ایف بی آئی نے جوشوا کو پکڑا تو انہوں نے پھر وہی جرم کرنے کی کوشش کی کہ اپنی قوم کو مزید نقصان پہنچائیں۔ وہ جیل کے اندر سے انتہائی خفیہ دستاویزات شائع کرنا چاہتے تھے۔