انقرہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی) ترکیہ کی بائیں بازو کی دہشت گرد تنظیم کے شدت پسندوں نے استنبول کی عدالت کے باہر پولیس چوکی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ علی یرلی کایا نے بتایا کہ حملہ آور بائیں بازو کی دہشت گرد تنظیم انقلابی پیپلز لبریشن پارٹی فرنٹ کے ارکان تھے جہاں یہ تنظیم 1980 کی دہائی کے بعد سے ترکیہ میں وقتاً فوقتاً حملے کرتی رہی ہے۔
تاہم وزیر داخلہ کے دعوے کے برعکس مذکورہ تنظیم نے اب تک حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ دونوں حملہ آور مارے جا چکے ہیں لیکن اس حملے میں تین پولیس اہلکاروں اور تین شہریوں سمیت چھ افراد زخمی ہوئے۔
وزیر انصاف یلمیز تنک نے کہا کہ جانباز پولیس افسران نے اس حملے کو ناکام بنا دیا اور پراسیکیوٹر نے مختلف پہلوؤں سے تفتیش شروع کردی ہے۔
پولیس نے حفاظتی اقدامات کے تحت عدالت کے داخلی دروازوں کو بند کردیا ہے۔
پاکستان نے استنبول میں کورٹ ہاؤس کمپلیکس پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ہم ترکیہ کے برادر عوام اور حکومت سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور اس گھناؤنے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں ترکیہ کے ساتھ اپنی یکجہتی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔