نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی پارلیمنٹ میں جرائم پیشہ اراکین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور موجودہ پارلیمان کی 33 فیصد اراکین پر فوجداری مقدمات قائم ہیں جن میں اکثریت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رائٹس(اے ڈی آر) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی پارلیمان میں جرائم پیشہ اراکین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، 2014 میں لوک سبھا کے نو منتخب اراکین میں سے 33 فیصد کے خلاف جرائم کے مقدمات درج تھے جب کہ 2009 اور 2004 میں منتخب ہونے والے اراکین کے خلاف درج مقدمات کی شرح بالترتیب 30 اور 24 فیصد تھی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 521 اراکین میں سے 174 یعنی 33 فیصد کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے 106 کے خلاف سنگین مقدمات جیسے قتل، اقدام قتل، فرقہ ورانہ منافرت کو ہوا دینے، اغوا اور خواتین پر تشدد جیسے مقدمات درج تھے۔ 14 ارکان کے خلاف اقدام قتل کے مقدمات چل رہے ہیں جن میں سے 8 کا تعلق بی جے پی سے ہے۔ اسی طرح دیگر 14 ارکان کے خلاف فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے کے الزامات ہیں اور ان میں سے بھی 10 کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 میں بی جے پی کی اکثریت سامنے آئی اور ساتھ ہی پارلیمان میں جرائم پیشہ اراکین کی تعداد بھی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی، لوک سبھا میں بی جے پی کے 276 اراکین میں سے 92، کانگریس کے 45 اراکین میں سے 7، اے آئی اے ڈی ایم کے 37 میں سے 6، شیو سینا کے 18 میں سے 15 اور ترنمول کانگریس کے 34 میں سے 7 اراکین پر مختلف جرائم کے مقدمات درج ہیں۔