کوئٹہ (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) صوبہ بلوچستان کے دو اضلاع میں انتخابی امیدواروں کے باہر ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور دو درجن سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
بدھ کو پہلا دھماکہ ضلع پشین جب کہ دوسرا دھماکہ قلعہ سیف اللہ میں امیدواروں کے دفتر کے باہر ہوا۔
نگراں وزیرِ داخلہ میر زبیر جمالی نے وائس آف امریکہ کے نمائندے مرتضیٰ زہری سے گفتگو میں بتایا کہ پشین کے علاقے خانوزئی میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ 47 کے آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے انتخابی دفتر کے باہر دھماکہ ہوا۔
یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پاکستان میں عام انتخابات میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت باقی ہے اور انتخابی مہم کا وقت بھی منگل کی رات 12 بجے ختم ہو چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ پشین دھماکے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ متعدد زخمی ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔
صوبے کے نگراں وزیرِ اطلاعات جان اچکزئی اور مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی (ف) کے انتخابی دفتر کے باہر ہونے والے دھماکے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
Allow me to reiterate our unwavering commitment to relentlessly pursue terrorists until every last one of them is eliminated.
In light of the tragic #Pishin blast, which claimed the lives of 12 individuals and left 24 others injured, and Qilla Saifullha blast, which killed 10…
— Jan Achakzai / جان اچکزئی (@Jan_Achakzai) February 7, 2024
پولیس کے مطابق دھماکے کے وقت بلوچستان اسمبلی کے حلقہ تین قلعہ سیف اللہ سے جے یو آئی (ف) کے امیدوار مولانا عبدالواسع دفتر میں موجود نہیں تھے۔
ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ کے مطابق دھماکے میں 12 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
صوبے میں ہونے والے ان دونوں دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی۔
یہ دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پاکستان بالخصوص بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حالیہ حملوں کے بعد امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور پیراملٹری فورسز کی بڑی نفری تعینات ہے۔
کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے افغانستان اور ایران کی سرحد سے محلقہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
30 جنوری کو بی ایل اے نے بلوچستان کے ضلع مچھ میں سیکیورٹی تنصیبات پر حملہ کیا تھا جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان کی فوج نے مچھ میں تین روز کے دوران 24 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اظہارِ تشویش
ایمنسٹی انٹرنیشل نے پاکستان میں انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں انتخابی دفاتر کے باہر ہونے والے دو مہلک حملوں میں 24 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 30 روز کے دوران تشدد کے واقعات میں دو اُمیدوار بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایمنستی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات سے قبل تشدد، پارٹی کارکنوں کو ہراساں کرنا اور من مانی گرفتاریاں تشویش کا باعث ہیں۔
???????? PAKISTAN: Amnesty International is deeply alarmed by the lethal and targeted violence on offices, residences and election convoys of election candidates and political parties, particularly in Balochistan and Khyber Pakhtunkhwa.
The two deadly attacks in Balochistan outside…— Amnesty International South Asia, Regional Office (@amnestysasia) February 7, 2024
بیان میں نگراں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ الیکشن والے دن انٹرنیٹ کی بندش، میڈیا پر پابندیاں اور احتجاج کے لیے اجتماع پر پابندیاں فوری طور پر ہٹائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی نگراں حکومت سیاسی قیدیوں کو شفاف ٹرائل کے حق کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین پر عمل کرے۔