خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے 51 حملے، 12 اہلکار ہلاک، 39 زخمی

اسلام آباد (ش ح ط) پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے موقع پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے 51 واقعات میں پولیس، لیویز فورس، فوج اور سیکیورٹی فورسز کے 12 اہلکار ہلاک جبکہ 39 زخمی ہوگئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ’عام انتخابات کے پرامن اور تشدد سے پاک انعقاد پر‘ قوم کو مبارکباد پیش کی ہے۔

ایک بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’انتخابی عمل کے دوران پاکستانی فوج نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیے۔‘

آئی ایس پی آر کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ سینتیس ہزار فوجی و سول سکیورٹی اہلکار 6000 کے قریب حساس پولنگ سٹیشنز پر تعینات کیے گئے تھے۔ ’اس کے علاوہ کوئیک رسپانس فورس کے 7800 سے زیادہ اہلکاروں نے پولنگ کے عمل کو عوام کے لیے محفوظ بنایا۔‘

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردوں کی جانب سے کے پی اور بلوچستان میں 51 بزدلانہ حملوں کے ذریعے امن وامان کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی‘ تاہم سپاہیوں نے ’ملک بھر میں سکیورٹی اور امن کو بحال رکھا۔‘

تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں 10 سکیورٹی اہلکاروں سمیت کل 12 افراد ہلاک ہوئے اور 39 زخمی ہوئے۔

ان آپریشنز میں 5 دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مقامی پولیس کے سربراہ رؤف قیصرانی نے بتایا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان ضلع کے علاقے کلاچی میں گشت پر مامور پولیس وین کو بم دھماکے اور فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں 5 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

اس حملے سے کچھ دیر قبل ضلع ٹانک میں سیکیورٹی فورسزکی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک ہوا۔

دوسری جانب، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز ’ کے مطابق بلوچستان میں پاکستان لیویز کے اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ ضلع خاران کے علاقے لجا ٹاؤن میں ایک دھماکا ہوا، جس میں ہمارے 2 اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے۔

اس کے علاوہ کمشنر مکران ڈویژن سعید احمد عمرانی نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دستی بم حملوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں لیکن پولنگ متاثر نہیں ہوئی جب کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا۔

ادھر پنجگور کے علاقے وشبود میں پولنگ اسٹیشن کے باہر دھماکا ہوگیا جس کے نتیجے میں 2 بچے زخمی ہوگئے، پولیس نے بتایا کہ دھماکا خواتین پولنگ اسٹیشن کے قریب کیا گیا۔

پولیس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر گوادر کی گاڑی پر ریموٹ کنٹرول بم سے دھماکا کیا گیا۔ تاہم ڈپٹی کمشنر حملے میں محفوظ رہے لیکن دو اہلکار زخمی ہوگئے۔

گوادر کے علاقے پسنی میں عام انتخابات کے لیے پولنگ شروع ہونے سے قبل 2 پولنگ اسٹیشنز کے قریب دھماکے ہوئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پولیس کے مطابق بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے پسنی میں پولنگ شروع ہونے سے قبل 2 پولنگ اسٹیشنز کے قریب دھماکے سنے گئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پہلا دھماکا پراھگ محلہ وارڈ نمبر 7 میں ہوا، دوسرا دھماکا بنگلہ بازار وارڈ نمبر 1 میں پولنگ اسٹیشن کے قریب ہوا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

دوسری جانب بلوچستان کے شہر تربت میں پولنگ کا آغاز ہوتے ہی مختلف علاقوں میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

بلوچستان دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد کراچی سے ووٹ ڈالنے پہنچے تھے۔

ذرائع کے مطابق تربت میں گوگدان، آپسر، ڈنک سمیت کئی مقامات پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکوں کے ذریعے پولنگ اسٹیشنز کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

بلوچستان کے ضلع خاران میں لیویز کی گاڑی پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ لیویز کی گاڑی کو پکتن کےعلاقےمیں نشانہ بنایا گیا۔

زخمی ہونے والے جوانوں کو فوری طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

دریں اثنا سی ٹی ڈی نے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں ہونے والے دھماکوں کے مقدمات نامعلوم دہشتگردوں کے خلاف درج کرلیے۔

ادھر داعش خراسان نےدونوں دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ان دونوں واقعات میں 32 افراد ہلاک اور 45 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ملک کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس بحال کرنے کا دعوی کیا ہے لیکن اس دعوے کے برعکس ملک کے اکثر شہروں میں عوام موبائل فون سروسز سے محروم ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر ملک کے مختلف شہروں میں موبائل فون سروس بحال ہونا شروع ہو گئی ہے لیکن اکثر شہروں میں ابھی بھی سروس بحال نہیں کی گئی۔

عام اتنخابات کے دوران سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر ملک بھر میں موبائل سروس بند کردی گئی تھی۔

تاہم اب انتخابی عمل کی تکمیل کو دو گھنٹے کا وقت گزرنے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں موبائل فون سروس بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔

جن علاقوں میں موبائل فون سروس بحال ہو گئی ہے ان میں راولپنڈی ڈویژن، ٹیکسلا، گوجر خان، چکری، بکھر، سرگودھا، لورا لائی اور جھل مگسی شامل ہیں۔

سندھ کے مختلف شہروں میں بھی موبائل فون سروس جزوی بحال ہوئی ہے تاہم کراچی اور پنجاب کے متعدد شہروں میں ابھی تک موبائل فون کے سگنل آنا شروع نہیں ہوئے۔

پی ٹی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں موبائل فون سروس بحال کردی گئی ہے۔

تاہم پی ٹی اے کے اس دعوے کے برعکس کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں لوگ سگنل نہ آنے کی شکایت کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے سبب سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔

گزشتہ روز (7 فروری) پشین کے علاقے خانوزئی میں آزاد امیدوار کے انتخابی دفتر پر دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور 30 دیگر زخمی ہوگئے تھے جبکہ اس سے کچھ دیر بعد قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام-فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) کے انتخابی دفترکے باہر دھماکے میں 12 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

نگران حکومت بلوچستان نے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکوں کے بعد صوبے میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

5 فروری کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابن میں تھانہ چودہوان پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 2 فروری کو بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے 3 حملوں کو ناکام بنایا اور 3 روز تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن کے دوران 24 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 2 سویلین سمیت 8 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

گزشتہ ماہ 20 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 10 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں انڈس ہائی وے پر لاچی ٹول پلازہ کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر رات گئے دہشتگردوں کے حملے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

5 جنوری کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منڈان پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا، دہشت گروں اور پولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں