اسلام آباد (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے کہا ہے کہ امریکہ کے کیوبا میں حراستی مرکز گوانتانامو بے میں 14 برس قید گزارنے والے دو افغان شہریوں کی عمان میں جاری نظر بندی ختم ہو گئی ہے جس کے بعد وہ کابل پہنچ گئے ہیں۔
طالبان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانی نے بتایا کہ افغان شہریوں عبد الظاہر صابر اور عبد الکریم کی رہائی ممکن بنانے میں افغان طالبان نے کردار ادا کیا ہے۔
طالبان کے زیرِ استعمال سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ان دونوں افراد کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جب کہ ان کی رہائی کا خیر مقدم بھی کیا جا رہا ہے۔
وزارتِ داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانی کا کہنا تھا کہ ان دونوں افراد کی آمد پر استقبالیہ تقریب منقعد کی جائے گی۔
عبد الظاہر صابر اور عبد الکریم کی عمان منتقلی سے قبل یہ دونوں کیوبا میں 2017 تک گونتانامو بے میں قید تھے۔ ان دونوں کو عمان میں نظر بند کیا گیا تھا اور انہیں کسی بھی قسم کے سفر کی اجازت نہیں تھی۔
The final two Afghan prisoners, Haji Abdul Kareem and Mullah Abdul Zahir Saber, are set to arrive in Kabul today after their release from Guantanamo.
Welcome boards line main routes in anticipation of their return. https://t.co/29UMHGUYnW pic.twitter.com/atgmJUKH5d
— Eagle Eye (@zarrar_11PK) February 12, 2024
امریکہ پر 2001 میں 11 ستمبر کو ہونے والے حملوں کے بعد سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دورِ صدارت میں کیوبا میں گوانتاموبے حراستی مرکز قائم کیا گیا تھا۔
کیوبا میں اس حراستی مرکز کے قیام کا مقصد وہاں اُن افراد سے تفتیش کرنا تھا جن کے القاعدہ یا طالبان کے اُن رہنماؤں سے تعلقات تھے جنہوں نے اسامہ بن لادن کو پناہ دی تھی۔ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن پر 11 ستمبر کے حملوں کا الزام تھا۔
البتہ اس حراستی مرکز کو قیدیوں پر تشدد اور ان کی تذلیل کے ٹھکانے کے طور پر استعمال ہونے کی بعض رپورٹس کے بعد انتہائی بدنام قرار دیا گیا تھا۔ گوانتاناموبے میں زیرِ حراست بیشتر افراد کو واپس ان ممالک بھیج دیا گیا تھا جہاں کے وہ شہری تھے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان عبد المتین قانی کے مطابق عبد الظاہر صابر کا تعلق افغان صوبے لوگر سے ہے۔ جنہیں امریکی فوج نے مئی 2002 میں گرفتار کیا تھا۔
ترجمان کے مطابق عبد الظاہر صابر کو لگ بھگ چار ماہ تک کابل کے قریب قائم بگرام کی جیل میں قید رکھا گیا تھا۔ بعد ازاں اکتوبر 2002 میں انہیں گوانتانامو بے منتقل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ افغان طالبان کی کوشش سے کئی برس تک قید اور سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد وہ اپنے ملک واپس آ رہے ہیں۔
گوانتاناموبے سے رہائی پانے والے دوسرے افغان شہری عبد الکریم کا تعلق افغانستان کے مشرقی صوبے خوست سے ہے۔ جنہیں اگست 2002 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عبد الکریم گرفتاری کے بعد کچھ ماہ تک پاکستان کی جیلوں می قید رہے۔ بعد ازاں پاکستانی حکام نے انہیں امریکہ کے حوالے کر دیا تھا۔
د طالبانو د ډلې دوه غړي حاجي عبدالکریم او ملا عبدالظاهر صابر اووه کاله وړاندې د ګوانتنامو له زندان څخه خوشې شوي ول.
دوي په عمان کې له کورنیو سره ژوند کاوه، خو یوازې د سفر کولو اجازه نه درلوده او نظربند ول.
دوی ته د عمان حکومت دمیاشتې ۵۰۰ عماني ریال معاش او د کور کرایه ورکوله.… pic.twitter.com/zh0fo7Mtr0— Abdulhaq Omeri (@AbdulhaqOmeri) February 11, 2024
امریکہ نے انہیں 2003 کے شروع میں گوانتانامو بے منتقل کیا تھا۔ 2017 میں انہیں حراستی مرکز سے رہائی ملی جس کے بعد سے وہ عمان میں نظر بند تھے۔