یوکرین کا بھاری ہتھیاروں اور فوجی سامان کو منتقل کرنے والے بڑے روسی جنگی جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰ

کییف (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرین کی مسلح افواج نے دعوٰی کیا ہے کہ روس کا ’سیزر کونیکوف‘ نامی بڑا بحری جنگی جہاز کریمیا کے ساحل پر ڈوب گیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کو علی الصبح کریمیا میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی جو ظاہر کرتی ہیں کہ اس جنگی جہاز کو یالٹا قصبے کے جنوب میں حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

یوکرین کے انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ نے اس حملے کی ایک مبینہ ویڈیو بھی جاری کی ہے جس کے بارے میں ان کی جانب سے دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماگورا V5 سمندری ڈرون بحری جہاز پر حملہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ماضی میں یوکرین نے مقبوضہ کریمیا میں روس کے بحری بیڑے کو بارہا نشانہ بنایا ہے۔

گذشتہ سال کی سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا تھا کہ زیادہ تر روسی بحری بیڑہ جزیرہ نما کو چھوڑ کر واپس روسی بحیرہ اسود کی بندرگاہ نوورسسیک جا چکے ہیں۔

مغربی دفاعی اتحاد کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرینی افواج نے حالیہ مہینوں میں ’عظیم فتح‘ حاصل کی ہے، جس سے روس کے بحری بیڑے کو ’بھاری نقصان‘ پہنچا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں یوکرینی اناج کی برآمدات کے لیے راہداری کُھلی ہے۔

اگلے ہفتے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کا تیسرا سال شروع ہو رہا ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ دو سال کی جنگ کے بعد اب صورتحال ‘انتہائی پیچیدہ اور کشیدہ‘ ہے۔

گذشتہ ہفتے کرنل جنرل اولیکسینڈر سرسکی کو یوکرینی فوج کا کمانڈر انچیف مقرر کیا گیا ہے۔ انھوں نے بدھ کے روز سرحدی محاذوں کا دورہ کیا جہاں انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روسی فوج کو آووڈیوکا شہر پر قبضہ کرنے سے روکنے کی کوشش کرنے والے یونٹس کو مزید مدد فراہم کی جائے گی۔

آووڈیوکا شہر تقریباً خالی ہے اور روسی افواج نے اسے گھیر رکھا ہے۔ شہر کے دفاع پر تعینات ایک فوجی کا کہنا تھا کہ وہاں کی صورتحال نازک ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’ہم دشمن کو اپنے علاقے میں مزید اندر تک گھسنے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘

رات گئے روسی میزائل کے حملے میں آووڈیوکا سے 40 کلومیٹر مغرب میں قصبہ سیلی ڈوو میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ چار میزائلوں نے مقامی ہسپتال اور میٹرنٹی وارڈ کے ساتھ فلیٹوں کے نو بلاکس کو بھی نشانہ بنایا۔

جہاز کو نشانہ بنانے کی ویڈیو جاری کی گئی ہے

حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

روس کی بحریہ کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ آیا ان کا جنگی بحری جہاز اس حملے کے بعد ڈوب گیا ہے یا نہیں۔ اںھوں نے محض یہ بیان جاری کیا ہے کہ یوکرین کے چھ ڈرون تباہ کر دیے گئے ہیں۔ کریملن نے بھی اس واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

بی بی سی ویریفائی تصدیق کرنے میں کامیاب ہوا ہے کہ یوکرین کے حملے کے بعد کی ویڈیو حال ہی میں انٹرنیٹ پر اپلوڈ کی گئی ہے۔

یوکرین کے مرکزی انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ نے ٹیلی گرام میسجنگ سائٹ پر کہا کہ ’سیزر کونیکوف کی ایک جانب شگاف پڑ گیا تھا اور وہ ڈوبنے لگا تھا۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اسے گروپ 13 نامی یونٹ نے یوکرین کے ساحلی شہر الوپکا کے قریب تباہ کیا ہے۔

ان کے مطابق عملے کے 87 ارکان کو بچانے کا آپریشن ’ناکام‘ رہا اور ’دستیاب معلومات کے مطابق، ان میں سے زیادہ تر مارے گئے۔‘

ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ حملے میں استعمال کیے گئے بغیر پائلٹ کے مارگورا V5 ڈرون یوکرین ساختہ ہیں۔ انھیں بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ سطح سمندر سے بالکل اوپر 42 ناٹیکل میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر سکتے ہیں۔

عام طور پر ایمفیبیئس بحری جہاز حملہ آور دستوں کو دشمن کے علاقے میں تیزی سے اُتارنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ لیکن یوکرین میں ان جہازوں کو فوجی سامان لے جانے کے علاوہ بھاری ہتھیاروں کی نقل و حمل کے جہازوں کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

مگر کئی حالیہ واقعات سے پتہ چلا ہے کہ روسی بحری جہاز نچلی پرواز کرنے والے میزائلوں کے حملوں کا شکار ہو سکتے ہیں، جن کا ریڈار پر پتا چلانا مشکل ہوتا ہے۔

ان جہازوں میں ان ڈرونز کو مار گرانے کے لیے درکار چھوٹے توپ خانے، مشین گنیں اور الیکٹرانک جنگی نظام کی بھی کمی ہے۔

روسی فوجی بلاگرز اس بحری جہاز کو نشانہ بنائے جانے کی خبر سے انکاری نہیں۔ ان کا محض یہ کہنا ہے کہ اس حملے میں جہاز کا عملہ بچ گیا تھا۔ روس کی فوج شاذ و نادر ہی بڑے نقصانات کی اطلاع دیتی ہے اور روسی اس نوعیت کی معلومات کی فراہمی کے لیے مٹھی بھر مقبول بلاگرز پر انحصار کرتے ہیں۔

ایک سابق فوجی، جو ماضی میں سیزر کونیکوف نامی جہاز پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں، نے بی بی سی کو بتایا کہ تمام 89 رکنی عملہ ڈوبتے ہوئے جہاز سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

ایک بلاگر نے نوٹ کیا کہ جہاز کا نام دوسری عالمی عظیم کا ایک ہیرو سویت کمانڈو افسر کے نام پر رکھا گیا تھا جو سنہ 1943 میں بارودی سرنگ کے دھماکے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ جہاز بھی سال کے اس ہی دن ڈوبا ہے جس دن اس سوویت کمانڈو کی وفات ہوئی تھی، یعنی 14 فروری۔

اگر اس جہاز کے ڈوبنے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ رواں ماہ بحیرہ اسود میں یوکرین کی دوسری کامیاب کاروائی ہو گی۔ تقریباً دو ہفتے قبل ایک چھوٹے جنگی جہاز ایوانووٹس کو بھی ڈرونز کے ذریعے غرق کیا گیا تھا۔

ایک اور روسی لینڈنگ بحری جہاز، نووچرکاسک، بھی دسمبر میں فیوڈوسیا کی بندرگاہ کے نزدیک حملے کا شکار ہوا تھا۔

تقریباً 10 سال قبل روس نے جزیرہ نما کریمیا پر قبضہ کرنے کی بعد اس کا اپنے ساتھ الحاق کیا تھا۔ سنہ 2022 میں جب روس کی فوج نے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کیے تو اس میں کریمیا میں مقیم اس کی افواج نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

جنگ شروع ہونے کے بعد سے سیزر کونیکوف کو کئی مرتبہ نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ مارچ 2022 میں برڈیانسک کی مقبوضہ بندرگاہ پر یوکرین کے حملے میں نووچرکاسک کے ساتھ اس کو بھی نقصان پہنچا تھا، جبکہ اس حملے میں تیسرا لینڈنگ بحری جہاز، ساراتوف، ڈوب گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں