اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) گمشدہ بلوچ طلبا کی بازیابی کے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق یہ مشترکہ کمیٹی ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی انٹیلیجنس بیورو پر مشتمل ہو گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے گذشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے۔ کمیٹی گمشدہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔ فیصلے کے مطابق ڈی جی انٹیلیجنس بیورو کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
عدالت کمیٹی لاپتہ بلوچ طلبا اور نئے لاپتہ ہونے والوں کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت سے پہلے پیش کرے گی۔
کمیٹی متعلقہ ضلع اور ڈویژن کے سیکٹر کمانڈر سے معلومات لے کر بند لفافے میں رپورٹ عدالت کو پیش کرے گی۔
کمیٹی جبری گمشدگی میں ملوث ماتحت حکام کے خلاف کارروائی کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
عدالت نے وزیراعظم، وزیر داخلہ اور دفاع کو ان وزارتوں کے سیکریٹریز سمیت آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ اس مقدمے کی اگلی سماعت اب 28 فروری کو ہوگی۔
پاکستان میں بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں کی شکایات حالیہ برسوں میں سامنے آتی رہی ہیں۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں کیسز زیرِ سماعت ہیں۔
ماضی میں نگراں وزیرِ داخلہ سرفراز بگٹی نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
بلوچ مسنگ پرسن کے حوالے سے دسمبر میں لانگ مارچ بھی کیا گیا تھا جس میں بلوچ خواتین نے شرکت کی تھی۔ ان خواتین کے ساتھ اسلام آباد داخلے کے وقت لاٹھی چارج اور گرفتاریوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے کارروائی کرتے ہوئے سب کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔