اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) چیئرمین پاکستان علما کونسل اور وزیرِ اعظم کے نمائندہ خصوصی مولانا طاہر اشرفی نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ ختم نبوت کے معاملے پر ’جو ابہام پیدا ہوا ہے‘ اس کی وضاحت کی جائے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت کی طرف سے نظرثانی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔
انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’چھ فروری کو سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا تھا جس کے بعد اس حوالے سے تمام علما سے ہمارا رابطہ ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت ہر مسلمان کا معاملہ ہے لیکن کچھ لوگوں نے اس کو بھی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’اس تناظر میں اگر کوئی ابہام ہے یا کسی بات کی وضاحت چاہیے تو سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ اس بارے میں وضاحت جاری کر دے اور حکومتِ پنجاب ابہامات دور کرنے کے لیے ریویو پٹیشن دائر کر دے تاکہ انتشار پھیلانے والوں کو انتشار پھیلانے کا موقع نہ ملے۔‘
طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ ’ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ پیغمبرِ اسلام کا نام اور مقدسات کا نام لے کر انتشار پھیلائے۔‘
’ختمِ نبوت کے معاملے پر میں سمجھتا ہوں کہ سیاست کرنا جرم ہے کیونکہ یہ تو ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے۔‘
انھوں نے سپریم کورٹ سے گزارش کی کہ ’جو ابہام پیدا ہوا اس میں جو الفاظ کا معاملہ ہے تو اس کی وضاحت ہو جائے۔‘
اس دوران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کچھ لوگ جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تشدد پر اکسانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں ’یہ سرگرمی خلافِ قانون ہیں اور حکومت ایسی تمام سرگرمیوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کرے گی۔‘