واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی/ڈی ڈبلیو) امریکی فوج کے وسطی کمان (سینٹ کوم) نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے بحیرہ احمر کے خلیج عدن کے علاقے میں کیے گئے تازہ حملے میں کثیر قومی بحری جہاز کے عملے کے تین ارکان ہلاک اور کم از کم چار زخمی ہو گئے۔ جب کہ اس حملے کے نتیجے میں مال بردارجہاز کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔
Houthis Kill Innocent Civilians with Missile Attack
At approximately 11:30 a.m. (Sanaa time) Mar. 6, an anti-ship ballistic missile (ASBM) was launched from Iranian-backed Houthi terrorist-controlled areas of Yemen toward M/V True Confidence, a Barbados-flagged, Liberian-owned… pic.twitter.com/W1H0GP4Y6i
— U.S. Central Command (@CENTCOM) March 6, 2024
حوثی باغی پچھلے کئی ماہ سے بحیرہ احمر کے تجارتی راستے پر تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن بدھ کے روز کیا جانے والا حملہ غالباً ایسا پہلا حملہ ہے، جس میں انسانی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ بدھ کے روز بھی حوثیوں کے میزائل حملے سے دو جہازوں کو نقصان پہنچا تھا۔
حوثیوں نے مال بردارجہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ حملہ یمن کی بندرگان عدن سے پچاس سمندری میل کے فاصلے پر کیا گیا ہے۔
حوثی فوج کے ترجمان یحیٰی ساری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ “ٹرو کنفیڈینس کے عملے نے جب حوثیوں کی جانب سے بھیجے گئے انتباہی پیغامات کومسترد کر دیا تو اسے کئی میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا۔”
اس حملے کے بارے میں ہمیں اور کیا معلوم ہے؟
سینٹ کوم نے اپنے بیان میں کہا، “بارباڈوس کے جھنڈے اور لائبریریائی ملکیت والے ٹرو کنفیڈینس جہاز پر جہاز شکن میزائل سے حملہ کیا گیا، جس کی وجہ سے عملے کے تین افراد ہلاک ہوگئے جب کہ چار دیگر زخمی ہوئے ہیں، ان میں تین کی حالت نازک ہے اور جہاز کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا ہے، “عملے نے جہاز کو چھوڑ دیا جب کہ اتحادی فورسز کے جنگی جہازوں نے جوابی کارروائی کی اورحالات کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پچھلے چند روز کے دوران حوثیوں کی جانب سے جہاز شکن بیلسٹک میزائیل حملوں کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔
سینٹ کوم کے بیان کے مطابق “حوثیوں کے ان غیر ذمہ دارانہ حملوں نے عالمی تجارت کو متاثر کیا ہے اورسمندری سفر کرنے والوں کی زندگیاں لے لیں۔”
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اس بارے میں کہا “واشنگٹن حوثیوں کا جواب دینے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔” انہوں نے البتہ اس متعین سوال کہ کیا بحیرہ احمرکے تازہ واقعے کے بعد امریکی جوابی حملوں کانیا سلسلہ شروع ہو گا؟ کا جواب نہیں دیا۔
صنعاء میں برطانوی سفارت خانے نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور زخمیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ‘یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے مگر حوثی حملے کے بعد اس سے بچا نہیں جا سکتا تھا۔ کیونکہ حوثی بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ انہیں یہ حملے لازماً روکنے چاہییں۔’
حوثیوں کی طرف سے حملوں کا سلسلہ جاری
ایرانی حمایت یافتہ حوثی نومبر کے وسط سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائیاں غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کر رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی، برطانوی اور امریکی جہازوں کو نیز اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام جہازوں کو نشانہ بنانے کا عزم کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
حوثیوں نے بدھ کے روز خلیج عدن کی طرف دو جہاز شکن بیلسٹک میزائل داغے جن میں لائبیریا کا جھنڈا لہرانے والے سوئس ملکیتی کنٹینر جہاز کو نشانہ بنایا گیا۔ حوثی باغیوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک میزائل جہاز سے ٹکرایا اور اس سے نقصان پہنچا۔ لیکن ابتدائی رپورٹس میں عملے کے ارکان کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
چار روز قبل بھی حوثیوں نے بلیز کے جھنڈے والے ایک جہاز پر حملہ کیا تھا جو پانی میں ڈوب گیا۔ اس پر اکیس ہزار میٹرک ٹن امونیم سلیفٹ کھاد لدا ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق 19 نومبر سے اب تک حوثیوں نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر ڈرونز اور میزائلوں سے تقریباً 60 حملے کیے ہیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ نے حوثیوں سے بحیرہ احمر میں بین الاقوامی تجارتی جہازوں پر حملوں کو فوراً بند کرنے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے،”اثاثوں، زندگی اور خطے کی ماحولیات کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔”