کراچی(ڈیلی اردو) کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے شہریوں کے بعد صحافیوں کی بھی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ شروع کر دی، جنگ اخبار کے رپورٹر محمد ندیم کو سی ٹی ڈی اہلکار اغوا کر کے لے گئے۔ شہریوں کو اغوا کر کے تاوان طلب کرنا پولیس کی جانب سے روز کا معمول بن گیا۔
تفصیلات کے مطابق روزنامہ جنگ اخبار کے سنئیر رپورٹر محمد ندیم پیر کو اپنے گھر سے دفتر آ رہے تھے کہ فرئیر تھانے کی حدود کینٹ موڑ کے قریب موٹر سائیکل سوار دو اغوا کاروں نے انھیں اور انکے ساتھ ایک اور شہری کو منی بس میں سے اتارا، اغوا کاروں نے اپنا تعارف بطور سی ٹی ڈی اہلکار کروایا اور انھیں اغوا کر کے سی ٹی ڈی سول لائن لے گیے۔ اغوا کاروں نے محمد ندیم اور شہری کی تلاشی لی اور محمد ندیم کی جیب سے روزنامہ جنگ کا کارڈ نکلنے پر انھیں چھوڑ دیا اور اغوا کاروں نے انھیں دھمکی دی کہ اگر کسی کو اس واقعہ کے بارے میں بتایا تو اسکی زمہ داری آپ پر ہو گی
۔محمد ندیم کے مطابق انکے ساتھ اغوا کیے گئے شہری کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے رہا نہیں کیا۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کا کہنا ہے کہ وہ واقعہ کی انکوائری کروائیں گے۔
دوسری جانب صحافتی تنظیموں نے اس واقعہ کی شدت مذمت کی ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے صدر اعجاز احمد، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی، نائب صدور محمد ناصر شریف، لبنیٰ جرار، خازن یاسر محمود، جوائنٹ سیکریٹریز رفیق بلوچ، طلحہٰ ہاشمی اور اراکین مجلس عاملہ نے سی ٹی ڈی کی جانب سے روزنامہ جنگ کراچی کے سینئر رپورٹر محمد ندیم اور ایک شہری کو شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی غرض سے منی بس سے اتار کر لے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔
کے یو جے کے عہدے داروں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کراچی میں پولیس والوں کی غیر قانونی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں، جو عام شہریوں کے بعد اب صحافیوں تک بھی جا پہنچی ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ سی ٹی ڈی کا کام ہے کہ وہ منی بسوں سے شہریوں کو اتار کر اغواء کرے؟
انہوں نے گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ، ڈی جی رینجرز، آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ محمد ندیم اور دوسرے شہری کے اغواء میں ملوث پولیس والوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں اور انہیں نوکری سے برطرف بھی کیا جائے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس (دستور)نے روزنامہ جنگ کراچی کے سینئر رپورٹر محمد ندیم کو شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی غرض سے اغوا کرنے کی شدید مذمت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اعلٰی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی کی جائے۔
اپنے ایک بیان میں صدر کے یو جے (دستور) خلیل ناصر اور جنرل سیکریٹری نعمت خان اور اراکین مجلس عاملہ نے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور آئی جی سندھ اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے صحافی برادری میں پھیلی ہوئی بے چینی کو ختم کیا جائے۔ بصورت دیگر صحافی راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔
ادھر ڈی آئی جی نے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور ایس ایس پی عمران شوکت کو انکوئری افسر مقرر کردیا۔