تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ رفح میں کارروائی کرنے سے قبل وہاں مقیم پناہ گزینوں کو غزہ کے وسط میں ‘انسانی امداد کے جزیروں’ میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسرائیل کی فوج کے ترجمان رئیر ایڈمرل ڈینئیل ہگاری نے بدھ کو میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ رفح میں پناہ گزینوں کو بین الاقوامی اداروں کی نگرانی میں متعین شدہ مقامات پر منتقل کیا جانا اسرائیلی فوج کی تیاریوں میں شامل ہے۔
اسرائیل رفح میں حماس کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، جہاں اس کے مطابق گروپ کی چار بٹالین موجود ہیں۔
غزہ جنگ کے باعث لگ بھگ 14 لاکھ فلسطینی مصر کی سرحد سے متصل علاقے رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
رفح میں پناہ گزینوں کا مستقبل اسرائیل کے حلیفوں، بشمول امریکہ کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، جن کا خیال ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن کے نتیجے میں بڑی انسانی تباہی رونما ہو سکتی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ رفح میں پناہ گزین چودہ لاکھ، یا ان میں سے بڑی تعداد کو بین الاقوامی کمیونٹی کی امداد سے بنائے گئے جزیروں میں منتقل کیا جائے۔
ان کے مطابق ان جگہوں میں عارضی طور پر رہنے کی جگہیں، کھانا اور پانی اور ضروری اشیا مہیا کی جائیں گی۔
ترجمان نے رفح سے لوگوں کے انخلا کی تاریخ نہیں دی اور نہ ہی یہ بتایا کہ رفح میں فوجی کارروائی کب شروع ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس فوجی کارروائی کو تیاری کے بعد اور صحیح وقت میں شروع کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس سلسلے میں اس کے ہمسائے مصر کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ہو۔
دوسری جانب مصر نے کہا ہے کہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ فلسطینی مہاجرین رفح کی سرحد عبور کر کے مصر میں داخل ہوں۔
ادھر امریکہ رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کھلے الفاظ میں کر چکا ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ابھی تک اسے اسرائیل کی جانب سے شہریوں سے متعلق اس کی منصوبہ بندی کے بارے میں علم نہیں ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ رفح میں فوجی کارروائی کی صورت میں ہمیں ایک ایسے منصوبے کی ضرورت ہے جس کے نتیجے میں شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ رفح میں فوجی کارروائی اسرائیل کے حماس کو ختم کرنے کے ہدف کے لیے اہم ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی فوجی کارروائی میں اب تک 31 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے نتیجے میں غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے اسی فی صد بے گھر ہوچکی ہے۔