بھارت نے بیلسٹک میزائل ٹیسٹ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، پاکستان

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) چند روز قبل بھارت نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی پانچ کا تجربہ کیا، جو پورے چین اور نصف یورپ کو اپنا ہدف بنا سکتا ہے۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ بھارت نے میزائل ٹیسٹ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

اسلام آباد نے جمعرات کے روز نئی دہلی پر الزام لگایا کہ اس نے جب رواں ہفتے ایک سے زیادہ وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے اپنے دیسی ساختہ بیلسٹک میزائل اگنی پانچ کا کامیاب تجربہ کیا، تو پیشگی اطلاع دینے سے متعلق معاہدے پر اس نے مکمل طور پر عمل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ بھارت نے گیارہ فروری پیر کے روز بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی پانچ کا تجربہ کیا تھا، جو متعدد جوہری ہتھیار ایک ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کامیاب تجربے سے وہ دنیا کے ان چند ممالک کی فہرست میں بھی شامل ہو گیا ہے، جو اس طرح کے میزائل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پاکستان نے بھارت پر کس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان بیلسٹک میزائلوں کی فلائٹ ٹیسٹنگ کی پیشگی اطلاع دینے سے متعلق ایک معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کی رو سے دونوں ملک کسی بھی ایسے تجربے کے موقع پر تین دن پہلے ہی اس کی اطلاع دینے کے پابند ہیں۔

تاہم پاکستان کا الزام ہے کہ بھارت نے اس تجربے کے لیے معاہدے پر مکمل طور پر عمل نہیں کیا اور پیشگی اطلاع دینے میں تاخیر کی۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے 11 مارچ کو بھارت کے میزائل تجربے کا نوٹس لیا تھا۔

انہوں نے بتایا، ”بھارت کی طرف سے پیشگی اطلاع کا معاہدہ تو کیا گیا، تاہم اس نے طے شدہ تین دن کی ٹائم لائن پر عمل نہیں کیا، جیسا کہ بیلسٹک میزائلوں کی فلائٹ ٹیسٹنگ کی پیشگی اطلاع سے متعلق اس معاہدے کے آرٹیکل دو میں درج ہے۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا کہ تجربے سے تین دن پہلے ہی اطلاع کرنی ہوتی ہے، جس میں تاخیر کی گئی اور ” ہم اس امر پر زور دیتے ہیں کہ پیشگی اطلاع سے متعلق معاہدے میں جو درج ہے، اس پر مکمل طور پر عمل کیا جانا چاہیے۔‘‘

بھارت کی نئی پاکستانی حکومت سے توقعات کیا ہیں؟

رواں ہفتے کے اوائل میں بھارت نے جس دیسی ساختہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل اگنی پانچ کا کامیاب تجربہ کیا، وہ پورے چین اور نصف یورپ تک کو مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ میزائل ‘ملٹیپل انڈیپینڈنٹلی ٹارگٹ ایبل ری انٹری وہیکل‘ (ایم آئی آر وی) جیسی جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔ یہ تکنیک اس بات کو یقینی بنانے کی ضامن ہوتی ہے کہ ایک میزائل مختلف مقامات کو متعدد وار ہیڈز کے ساتھ نشانہ بنا سکے۔

اس سے پہلے بھارت نے اکتوبر 2021ء میں ایک ہی ہدف کو نشانہ بنانے والے ایک ایسے ہی اگنی میزائل کا تجربہ کیا تھا اور یہ اسی میزائل کا نیا ورژن ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کے روز مقامی طور پر تیار کردہ اس میزائل کی پہلی آزمائشی پرواز کی کامیابی پر مبارک باد پیش کی تھی۔

بھارتی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ میزائل ملک کے دیسی ایوینکس سسٹمز اور انتہائی ٹھیک نشانہ لگانے کی صلاحیت والے سینسرز سے لیس ہے۔یہ تکنیک اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ میزائل کے مختلف حصوں میں موجود ہتھیار مطلوبہ ہدف کو درست انداز میں نشانہ بنائیں۔

اس میزائل کے تین حصے ہیں اور تینوں حصے مختلف ہتھیاروں سے لیس ہو کر متعدد مقامات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ پیش رفت بھارت کی بڑھتی ہوئی تکنیکی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

اس میزائل کے بنانے میں خواتین سائنسدانوں کا اہم ہاتھ ہے اور اس مشن کو دیوی استرا کا نام دیا گیا۔ اس کے کامیاب ٹیسٹ کے ساتھ ہی بھارت ان منتخب ممالک کے گروہ میں شامل ہو گیا ہے، جن کے پاس ایم آئی آر وی کی صلاحیت ہے۔

چین، امریکہ، روس، برطانیہ اور فرانس کے پاس یہ صلاحیت اور ٹیکنالوجی پہلے سے ہی موجود ہے۔ چین کے پاس پانچ ہزار سے سات ہزار کلومیٹر کی دوری تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت والے میزائل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں