یوکرینی صدر کا اتحادیوں سے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ

کییف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) یوکرینی صدر وولوودیمیر زیلنسکی نے نئے امدادی پیکج کی فراہمی کے وعدے پر اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے ایف سولہ جیسے جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

یوکرینی صدر کا یہ مطالبہ گزشتہ روز جرمنی میں امریکی ایئر بیس رامشٹائن پر ہونے والے یوکرین کے اتحادیوں کے ایک اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس اجلاس کے بعد زیلنسکی کا ایک ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ”یوکرین کے لیے نئے دفاعی پیکج ہوں گے اور ان میں توپ خانہ بھی شامل ہے۔‘‘

صدر زیلنسکی نے خاص طور پر جرمنی اور اس کی طرف سے 543 ملین ڈالر مالیت کے اضافی اسلحہ پیکج کا ذکر بھی کیا، جس کا برلن نے وعدہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ”میں آج جرمنی کی طرف سے نصف بلین یورو کے اعلان کردہ دفاعی پیکج کو بھی تسلیم کرنا چاہوں گا۔‘‘

یوکرین کے دفاع کے لیے جرمنی کی بڑھتی ہوئی کوششوں کے بارے میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا، ”اس میں توپ خانہ اور بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ ہم یوکرینی شہریوں کی زندگیوں اور ان کی آزادی کے تحفظ کے لیے جرمن تعاون کو بہت سراہتے ہیں۔‘‘

صدر زیلنسکی کے مطابق اس وقت بنیادی طور پر فضائی دفاع، الیکٹرانک جنگی ساز و سامان اور ڈرونز کی خریداری پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

زیلنسکی نے گولہ بارود کی خریداری کے لیے ان ممالک کی بھی تعریف کی، جو یورپی ملک چیک جمہوریہ کے اس حوالے سے اقدام میں شامل ہو رہے ہیں۔

جمہوریہ چیک نے یوکرینی افواج کی دفاعی ضروریات پورا کرنے کے لیے دنیا بھر میں گولہ بارود کی خریداری کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ اس اقدام کو اب کئی دوسرے مغربی ممالک بھی مالی طور پر سپورٹ کر رہے ہیں۔

تاہم صدر زیلنسکی نے وعدہ کردہ مغربی لڑاکا طیاروں کی تیز رفتار فراہمی پر بھی زور دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”ہمارے شراکت داروں کے پاس مناسب نظام موجود ہیں۔ ہمیں F-16 پروگرام کو بھی زیادہ سے زیادہ تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ان جنگی طیاروں کی فراہمی کا مقصد یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانا بتایا گیا ہے۔

زیلنسکی نے نشاندہی کی کہ روس نے حال ہی میں سرحدی علاقوں پر فضائی حملے کیے ہیں اور ان میں نہ صرف ڈرونز اور میزائلوں بلکہ ہوائی جہاز سے گرائے جانے والے گائیڈڈ گلائیڈ بموں کا بھی استعمال کیا گیا۔

رامشٹائن ایئر بیس کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے یورپ اور دنیا بھر کے 50 سے زائد دفاعی رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ”یوکرینی عوام پوٹن کو غالب نہیں آنے دیں گے اور نہ ہی ہم اس کی اجازت دیں گے، جیسا کہ صدر بائیڈن نے بھی کہا ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘

امریکی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا، ”آج یوکرین کی بقا اور امریکہ کی سلامتی خطرے میں ہے اور ہمارے پاس کوئی ایک بھی دن ضائع کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں