واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) امریکی محکمہ خزانہ نے بدھ کو ایران کے بیلسٹک میزائل، جوہری اور دفاعی پروگراموں کو سپورٹ کرنے والے پروکیورمنٹ نیٹ ورکس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
محکمہ خزانہ کے بیان کے مطابق یہ نیٹ ورک ایران، ترکی، عمان اور جرمنی میں قائم ہیں اور انہوں نے کاربن فائبر، ایپوکسی ریزنز اور میزائلوں میں استعمال ہونے والا دیگر مواد حاصل کیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جینس کے انڈر سیکرٹری برائن نیلسن کے مطابق، “یہ پیچیدہ خفیہ پروکیورمنٹ نیٹ ورکس” ایران کو تنازعات کو برقرار رکھنے اور جانوں کو خطرے میں ڈالنے کے قابل بناتے ہیں۔
ایران پر اس کے جوہری پروگرام اور میزائلوں کی تیاری کی صلاحیتوں کے حوالے سے پابندیاں عائد ہیں۔
گزشتہ ماہ، امریکی وزارت خزانہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرونز کی خریداری کے پروگراموں کے خلاف اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے ایران پر اپنی نگرانی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔
برسوں سے، ایران ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے، اور وہ اپنے اس موقف پر بدستور قائم ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں صرف توانائی کی پیداوار اور ادویات جیسی پرامن کوششوں کی طرف مرکوز ہیں۔
تاہم آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ ایران کے پاس کافی افزودہ یورینیم اور متعدد جوہری بموں کی تیاری کے لیے مواد موجود ہے۔
عراق، لبنان، شام، یمن اور غزہ کی پٹی میں امریکی اور اسرائیلی اہداف پر حملے کرنے والے پراکسیز کے ساتھ ایران کے رابطے اور فوجی حمایت کی وجہ سے امریکہ خاص طور سے تہران پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
نئی پابندیوں کے بارے میں ایک بیان میں، امریکی محکمہ خارجہ نے کہا،”امریکہ ایسے تمام نیٹ ورکس کو بے نقاب کرنے اور درہم برہم کے لیے تمام دستیاب طریقے استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے جو ایران کی ایسے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں مدد کرتے ہیں جو مشرق وسطی کو غیر مستحکم کرتے ہیں اور یوکرین کے خلاف روس کی مسلسل جارحیت کا اہل بناتے ہیں۔