روس: ماسکو کنسرٹ ہال حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی، 4 حملہ آوروں سمیت 11 افراد گرفتار

ماسکو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرزاے ایف پی) روسی دارلحکومت ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 150 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس واقعے میں ایک سو سے زائد زخمی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلامک اسٹیٹ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

ماسکو کے کنسرٹ ہال میں اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ساٹھ سے زائد افراد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی ہے۔

روسی خبر رساں ادارے ایف ایس بی سکیورٹی سروس کے سربراہ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو بتایا ہے کہ ماسکو کنسرٹ ہال پر حملے میں ملوث چار حملہ آوروں سمیت 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ چار مشتبہ مسلح افراد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ یوکرین بارڈر کی طرف جانے کی کوشش کر رہے تھے اور اُن کے یوکرین میں روابط تھے۔ حکام کے مطابق ان افراد کو حراست میں لے کر ماسکو منتقل کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے ماسکو کے نواح میں ایک بڑے اجتماع کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے بعد حملہ آور بحفاظت اپنے مرکز پر واپس پہنچ چکے ہیں۔ سلامتی کے اداروں نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد دو سے پانچ کے درمیان تھی اور وہ کیموفلاج یونیفارمز پہنے ہوئے تھے۔ حملہ آوروں نے فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ دستی بم بھی پھینکے۔ اس کے فوری بعد عمارت میں آگ لگ گئی۔

حملے کی مذمت

جرمنی، اقوام متحدہ، یورپی یونین، فرانس، اسپین، اٹلی اور عرب ممالک سمیت کئی دیگر ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ امریکی صدارتی دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس حملے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر اس واقعے کا یوکرین کے تنازعے سے کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا۔

یوکرین کی وضاحت

یوکرین کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ کییف کسی بھی طرح سے اس واقعے میں ملوث نہیں۔ تاہم یوکرین کے خفیہ اداروں نے اسے روسی ‘جارحیت‘ کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کے خصوصی دستے اس حملے کے پیچھے ہیں۔ سابق روسی صدر دیمتری میدویدیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر اس حملے میں کسی بھی طرح یوکرین ملوث ہوا تو اس کے اعلی حکام کو تلاش کر کے دہشت گردوں کی طرح بے رحمی سے برباد کر دیا جائے گا۔

روسی سرحدوں پر ماسکو کے دستوں کو نشانہ بنانے والے یوکرین کے حامی ایک ملیشیا گروپ ”دا فریڈم آف رشیا لیگیون‘‘ نے بھی اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بم کا بھی استعمال

روسی حکام نے بتایا ہے کہ مسلح افراد ماسکو کے نواح میں واقع کروکس سٹی کنسرٹ ہال پر جمعے کی رات دھاوا بولا اور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ساٹھ سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس دوران زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے زائد بتائی جاتی ہے۔ روس کی وزارت صحت نے ہلاک و زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ چالیس زخمیوں کی حالت نازک ہے۔

کمیشن کا قیام

روسی صدر کے ترجمان دیمتری پیشکوف نے بتایا کہ صدر ولادیمیر پوٹن کو ہر طرح کی معلومات فوری طور پر پہنچائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس دہشت گردانہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اسے ایک خونریز دہشت گردانہ حلمہ قرار دیا۔ ان کے بقول عالمی برادری کو اس گھناؤنے جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔

روسی نیشنل گارڈزنے بتایا ہے کہ کنسرٹ ہال کے ارد گرد کے علاقوں میں نگرانی کی جار ہی ہے اور حملہ میں ملوث افراد کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں