ماسکو (ڈیلی اردو/وی او اے) ماسکو کی ایک عدالت نے گزشتہ ہفتے ایک کنسرٹ ہال پر حملے کے چار مشتبہ افراد پر دہشت گردی کا الزام عائد کیا ہے۔ جمعے کو ہونے والے حملے میں کم از کم 137 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حملے کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
ماسکو کی عدالتوں کے سرکاری ٹیلی گرام چینل کے مطابق مشتبہ افراد کی شناخت دلیردزون مرزوئیف، سیداکرامی راچابالیزودا، شمس الدین فریدونی، اور مخمدصبیر فیضوف کے ناموں سے ہوئی ہے۔
روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام چار ملزمان روس میں مقیم سابق سوویت جمہوریہ تاجکستان کے شہری ہیں جب کہ چار میں سے تین نے اعترافِ جرم کر لیا ہے۔
عدالت نے ملزمان کو 22 مئی تک حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
روس نے اتوار کو ماسکو کنسڑ ہال پر حملے پر یوم سوگ منایا جس میں تین بچوں سمیت 137 سے زائد افراد ہلاک اور 180 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
ریسکیو ٹیمیں زندہ بچ جانے والوں کی تباہ شدہ عمارت میں تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کچھ خاندان اب بھی اپنے پیاروں کے بارے میں پریشان ہیں۔
ماسکو کنسرٹ ہال حملے کے متاثرین کو خراجِ عقیدت
روس کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ ماسکو میں سینکڑوں لوگ خون عطیہ کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
کنسرٹ ہال پر یہ حملہ 2004 کے بیسلان اسکول کے محاصرے کے بعد روسی سرزمین پر مہلک ترین حملہ ہے۔ بیسلان اسکول حملے میں اسلام پسند عسکریت پسندوں نے سینکڑوں بچوں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
گزشتہ جمعے کے حملے میں چار مسلح افراد نے و کروکس سٹی ہال میں میٹل ڈیٹیکٹرز کی طرف بڑھتے ہوئے 6,200 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش والے کنسرٹ ہال پر خودکار ہتھیاروں سے شہریوں پر گولیاں برسائی تھیں۔
دہشت گرد تنظیم داعش نے ایک بیان حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔ تاہم اس دعوے کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی تھی۔
داعش نے ایک دھندلی سی ویڈیو بھی پوسٹ کی تھی جس میں مبینہ طور پر بندوق برداروں کو کروکس کنسرٹ ہال میں گھستے ہوئے دکھایا گیا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے قوم سے خطاب میں متاثرین کے خاندانوں سے اپنی “گہری تعزیت” کی اور اس حملے کے پیچھے ان تمام لوگوں کا سراغ لگانے اور سزا دینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
صدر پوٹن نے کہا تھا کہ کنسرٹ ہال پر حملے کے الزام میں 11 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں چار بندوق بردار بھی شامل ہیں جو کنسرٹ ہال سے فرار ہو کر ماسکو کے جنوب مغرب میں تقریباً 340 کلو میٹر دور برائنسک کے علاقے تک جا پہنچے تھے۔
روسی صدر نے دعوی کیا تھا کہ حملہ آوروں نے چھپنے کی کوشش کی اور وہ یوکرین کی طرف بڑھے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولودو میر زیلنسکی نے ہفتے کی شام اپنے خطاب میں پوٹن کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ یوکرین اس حملے میں ملوث تھا۔
وائٹ ہاؤس نے اتوار کو کہا تھا کہ ماسکو کے کنسرٹ ہال میں ہونے والے قتل عام میں یوکرین کسی طرح ملوث نہیں تھا۔
قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے داعش کے انگریزی نام کا مخفف استعمال کرتے ہوئے کہا “اس حملے کی مکمل ذمہ داری آئی ایس آئی ایس پر عائد ہوتی ہے۔ اس میں یوکرین کا کوئی دخل نہیں تھا۔”
امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ حملہ داعش کے افغان الحاق آئی ایس-خراسان نے کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی حکومت نے اس ماہ کے اوائل میں ماسکو میں ایک منصوبہ بند حملے کے بارے میں معلومات روس کے ساتھ شیئر کی تھیں اور سات مارچ کو روس میں امریکیوں کے لیے ایک عوامی ایڈوائزری بھی جاری کی تھی۔