فُل کورٹ میٹنگ: ’عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی مداخلت برادشت نہیں کی جائیگی‘: سُپریم کورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے پاکستان کے خفیہ اداروں پر عدالتی امور اور کارروائی میں مداخلت کے الزامات کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات کے دوران ’پاکستان کمیشنز آف انکوائری ایکٹ، 2017‘ کے تحت الزامات کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن بنانے کی تجویز دی گئی تھی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تحقیقاتی کمیشن بنانے کی منظوری لیں گے۔

اعلامیے کے مطابق ملاقات کے دوران ’چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالتی امور اور کارروائی میں ایگزیکٹو کی مداخلت برادشت نہیں کی جائے گی اور کسی بھی صورت میں عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

اس ملاقات میں سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سینیئر جج کی آرا کی مکمل توثیق کی اور یقین دہانی کروائی کہ ان کی جانب سے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے 25 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں عدالتی امور میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الزامات کی سنگینی کو مدِنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججوں سے افطار کے بعد رات آٹھ بجے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

اس ملاقات کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تمام ججوں سے انفرادی طور پر ان کے تحفظات سُنے اور یہ ملاقات تقریباً ڈھائی گھنٹے جاری رہیں۔

اعلامیے میں کہا گہا ہے کہ 27 مارچ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل اور وفاقی وزیرِ قانون سے ملاقات کی۔ اس کے بعد چیف جسٹس اور سپریم کورٹ سینیئر ترین جج نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان بار کونسل کے سینیئر ترین رُکن سے بھی ملاقاتیں کی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان ملاقاتوں کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 27 مارچ کو فُل کورٹ اجلاس طلب کیا گیا، جس میں اسلام آباد ہائی کے کے چھ ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر تبادلہ خیال ہوا۔

اس فُل کورٹ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ صوتحال کی سنگینی کو مدِنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وزیراعظم سے ملاقات کرنی چاہیے۔

سُپریم کورٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے فُل کورٹ کے اجلاس کے ملاقات میں ہونے والی بات چیت کے حوالے سے آگاہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں