پشاور (ڈیلی اردو) قبائلی ضلع کرم میں انضمام کے بعد درپیش مسائل کے حوالے سے کرم کے نوجوانوں کا آج باغ ناران پشاور میں ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ضلع کرم کے مختلف طلباء،سیاسی اور فلاحی تنظیموں کے سربراہان نے شرکت کی۔
اجلاس میں محمد سلیم، سعیداللہ، نجات حسین طوری، احسان اللہ احسان، اعجاز احمد، صفی اللہ، محمد قاسم، ادریس، عبدالواہاب، زیشان شیرازی نجیب، انوار چمکنی، بلال چمکنی، حمزہ سمیت کثیرتعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایاگیا کہ فاٹا اصلاحات میں قبائلی عوام کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے حکومت نے ابھی تک ان میں کوئی وعدہ بھی پورا نہیں کیا ہے اور انضمام کے بعد ان کے مسائل میں مزید مشکلات سامنے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع کرم میں اب بھی مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں غیر مقامی لوگوں بھرتی کئے جاتے ہیں جو ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اب بھی ایف سی آر قانون استعمال کررہے اور مختلف طریقوں سے لوگوں کو تنگ کررہے ہیں جس کیلئے وفاقی حکومت کو فوری طور پر اقدامات اٹھانے کے ضرورت ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انضمام کے بعد بھی ضلع کرم میں تعلیمی اداروں میں مختلف مسائل کے انبار پڑے ہیں اور حکومت ان کے حل کیلئے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھارہے ہیں۔
اجلاس میں ضلع کرم کے تینوں تحصیلوں کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی جو ضلع کرم میں درپیش مسائل کے حل کیلئے حل نکال کر متعلقہ حکام کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ان مسائل کے حل کیلئے کوشیشیں کرینگے۔
کمیٹی کا بنیادی مقصد کمیٹی کے تمام ممبران مشترکہ اپنے علاقے کے پسماندگی سے حکومت کو آگاہ کرینگے۔اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ہر صورت میں ضلع کرم کے اندر امن ، تعلیم، اور ترقی چاہتے ہیں ۔