اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے چھ ججوں کے خط والے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں ہم نے کابینہ کی منظوری کے ساتھ انکوائری کمیشن بنایا اور سابق چیف جسٹس تصدیق جیلانی کی مشاورت اور رضامندی کے ساتھ انکوائری کمیشن کو نوٹیفائے کیا مگر بعد میں جسٹس جیلانی نے معذرت کر لی جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس پر سوموٹو لیا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی تھی مگر اس کے بعد اس میں تبدیلی آئی اور اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھ رہی ہے، وہی اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔
ججز کو بھیجے جانے والے مشکوک پاؤڈر والے خطوط کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بارے میں مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور سیاست کو آڑے نہیں آنے دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ہم اس معاملے کی تحقیق کروائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔