کابل (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/اے ایف پی) طالبان حکام نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا یکطرفہ فیصلہ نہ کرے۔ کابل حکومت نے یہ بیان ان اطلاعات ملنے کے بعد دیا کہ اسلام آباد افغان مہاجرین کی بے دخلی مہم کی تجدید کرے گا۔
کابل حکام نے جمعرات کو اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا یکطرفہ فیصلہ نہ کرے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے، ”پاکستان کی طرف سے افغان مہاجرین کو ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘
افغان طالبان کی طرف سے یہ اطلاعات ملنے کے بعد کہ اسلام آباد افغان مہاجرین کی بے دخلی مہم کی تجدید کرے گا، افغان طالبان کی طرف سے کہا گیا کہ اسلام آباد اس قسم کا کوئی یکطرفہ فیصلہ نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا، افغان مہاجرین کو ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘
گزشتہ سال پاکستان کی سابقہ حکومت کی جانب سے غیر انداراج شدہ اور سفری دستاویزات کے بغیر ملک میں رہائش پزیر افغان تارکین وطن کو فوری افغانستان واپس جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس حکم کی خلاف ورزی کی صورت میں تارکین وطن کو گرفتاریوں اور جبری واپسی بھگتنا پڑی تھی۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے پچاس لاکھ سے زائد افغان باشندے پاکستان سے فرار ہو گئے تھے۔
یہ صورتحال اسلام آباد اور کابل حکومتوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی اور پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کی خراب صورتحال کے بعد سامنے آئی تھی۔
اسلام آباد نے ابتدائی طور پر غیر اندراج شدہ مہاجرین کی افغانستان واپسی کے لیے نومبر 2023 ء کی ڈیڈ لائن طے کی تھی تاہم سرکاری زرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان افغان تارکین وطن کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے۔ بشمول ان لوگوں کے جو ملک میں قانونی طور پر مقیم ہیں – غالباً یہ اقدام مقدس مہینے رمضان کے اختتام کے بعد شروع ہو گا۔
اُدھر پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ افغان تارکین وطن واپسی کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن افغان نائب وزیر برائے مہاجرین نے کابل میں ایک اعلیٰ پاکستانی سفارت کار سے ملاقات میں اس ضمن میں تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔
جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر وزارت کے ایک بیان میں نائب وزیر برائے مہاجرین عبدالرحمن رشید کے حوالے سے کہا گیا، ”مہاجرین کا مسئلہ دو طرفہ ہے اور ان کے بارے میں فیصلے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے ذریعے کیے جانے چاہییں۔‘‘ مزید برآں یہ بھی کہا گیا، ” افغان مہاجرین کو اس وقت تک ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے جب تک کہ کوئی مشترکہ میکانزم تیار نہ کر لیا جائے۔‘‘
طالبان حکام نے 2021 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغان باشندوں پر وطن واپس آنے پر زور دیا تھا لیکن انہوں نے پاکستان کے اقدامات کی بھی مذمت کی اور کہا ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے مابین کشیدگی کی وجہ سے شہریوں کو سزا دی جا رہی ہے۔ کابل حکام نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وہاں سے نکلنے کے لیے لوگوں کو مزید وقت دیں۔