نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی ڈبلیو/اے ایف پی) اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ میں گنجان آباد علاقوں میں بمباری کے لیے اے آئی کے استعمال سے شہری ہلاکتوں کی تعداد بڑھی ہے۔ اُدھر اسرائیل نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر اپنے دو فوجی افسران معطل کر دیے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ان اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیل غزہ میں اہداف کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہا ہے۔ آج جمعے کے روز گوٹیرش کا کہنا تھا، وہ “ان رپورٹس سے سخت پریشان ہیں کہ اسرائیلی فوج کی بمباری کی مہم میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو اہداف کی شناخت میں ایک آلے کے طور پر شامل کیا گیا ہے، خاص طور پر گنجان آباد رہائشی علاقوں میں، جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں بلند سطح پر پہنچ گئیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا، “زندگی اور موت کے فیصلوں کا کوئی حصہ جو پورے خاندانوں کو متاثر کرتا ہے، اے آئی کے الگورتھم کے سرد حساب کتاب کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے۔”
غیرملکی امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر دو اسرائیلی فوجی افسر برطرف
اس سے قبل جمعے ہی کے روز اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ غزہ میں ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کےامدادی کارکنوں پر مہلک حملے میں ملوث دو افسران کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس حملے میں فوڈ ڈیلیوری مشن پر مامور سات کارکن مارے گئے تھے۔ پیر کو ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے اہم معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور فوج کی جانب سے حملے کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ حملے کا حکم دینے والے ایک کرنل اور ایک میجر کو برطرف کر دیا گیا، جبکہ سینئر کمانڈروں کی بھی باقاعدہ سرزنش کی گئی۔
ان ہلاکتوں کے بعد اسرائیل پر اُس کے دیرینہ اتحادی امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو شدید تنقید اور دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔