برسلز (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) یورپی پارلیمنٹ برسوں کے اندرونی تنازعہ کے بعد، بدھ کو یورپی یونین کے لیے سیاسی پناہ اور ہجرت کے سخت تر قوانین کے حوالے سے ووٹ ڈالنے جارہی ہے۔ اس ووٹنگ کا مقصد قانون سازی کے لیے ایک لازم یکجہتی نظام کی بنیادی حثیت تسلیم کرنا ہے۔ اس نظام کے تحت یورپی یونین کے رکن ممالک سے پناہ کی درخواستوں کے انتظام کے لیے کسی نہ کسی قسم کی ذمہ داری لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اگر یورپی یونین کا کوئی ملک سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کو قبول نہیں کرنا چاہتا، توپھر اس رکن ریاست کو متبادل سپورٹ فنڈ میں مالی تعاون کے ذریعے اپنی امداد کا حصہ ڈالنا چاہیے۔
اس کے علاوہ، مذکورہ نظام میں یہ بھی شامل ہو گا کہ اگر یورپی یونین کے کسی رکن ملک کو پناہ کی درخواستوں میں نمایاں اضافے کا سامنا ہے تو وہ درخواست دہندگان کو یورپی یونین کے دیگر ممالک میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
پیکج کا سب سے متنازعہ حصہ وہ ہے جس میں یورپی یونین میں سرحدی سہولیات اور اسکریننگ کی سہولیات کو بڑھانے کی بات کی گئی ہے جس کے تحت وہ درخواست دہندگان جنہیں اہل نہیں پایا گیا انہیں فوری طور پرواپس بھیج دیا جائے گا۔
غیر سرکاری تنظیموں نے اس پیکج پرسخت تنقید کی ہے اورخدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی حقوق کی پامالی اور سرحدی تنصیبات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دو ہزار پندرہ سے جب یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف بڑھنے والے مہاجرین کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچی، تب سے ہی ہجرت اور پناہ گزینوں کے موضوع پرمربوط سسٹم بنانے کے حوالے سے اقدامات اور شدید بحث جاری ہے۔
یہ ووٹنگ یورہی یونین میں پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پس منظر میں کی جارہی ہے۔ یورپی یونین ایجنسی برائے پناہ، کے اعداد و شمار کے مطابق دوہزار تئیس میں پناہ کے لیے دائر درخواستوں کی تعداد 1.14 ملین تک پہنچ گئی تھی جو کہ گزشتہ سات سال کی بلند ترین سطح ہے۔
یورپی پارلیمنٹ میں یہ ووٹنگ قوانین کے نفاذ کو ایک قدم آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ تاہم حتمی ووٹنگ یورپی یونین کے وزراء کے درمیان ہوگی۔