تل ابیب (ڈیلی اردو/بی بی سی) نیواتم ایئر بیس سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی دفاعی افواج کے چیف آف سٹاف ہرزی حلوی نے کہا کہ ایران کے حملوں کا ’جواب دیا جائے گا‘۔
הרמטכ״ל בבסיס נבטים: ״טילים לשטח מדינת ישראל יענו בתגובה״
הרמטכ״ל, רב-אלוף הרצי הלוי, ביקר היום (ב׳) בבסיס נבטים עם מפקד הבסיס, תת-אלוף יותם סיגלר.
במהלך הביקור, סייר הרמטכ״ל בטייסת האדיר 140 וקיים שיח עם צוותי האוויר והמפקדים בטייסת, שלקחו חלק בסיכול ויירוט המתקפה האיראנית נגד… pic.twitter.com/krdg6bTOh3— דובר צה״ל דניאל הגרי – Daniel Hagari (@IDFSpokesperson) April 15, 2024
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جنگی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں تہران کی جانب سے اسرائیل پر 300 سے زائد میزائل داغے جانے پر اس کے ردعمل پر غور کیا گیا۔
حلوی کا کہنا ہے کہ اسرائیل آگے دیکھ رہا ہے اور اپنے اگلے اقدامات پر غور کر رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی سرزمین پر اتنے سارے میزائلوں، کروز میزائلوں اور یو اے وی کے لانچ کا جواب دیا جائے گا۔
اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری کہا ہے کہ اسرائیل کے تحفظ کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہو گا کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ تل ابیب کو ریاست کے تحفظ کے لیے ہر ضروری قدم اٹھانا چاہیے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ایرانی حملے کو آہنی دفاعی مہم کے ذریعے ناکام بنایا گیا اور یہ برطانیہ، امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک کے ایک ’بے مثال اتحاد‘ کے تعاون سے ہوا جس نے ’نہ صرف اس حملے کو ناکام بنایا بلکہ اسے صحیح معنوں میں روکا۔‘
ایران، عراق، شام اور یمن سے داغے گئے میزائلوں کو مار گرانے کی کارروائی میں اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور اردن سمیت کم از کم نو ممالک شامل تھے۔
اس سے قبل ہاگری نے کہا تھا کہ آنے والے ہتھیاروں کا تقریبا 99 فیصد حصہ یا تو اسرائیلی فضائی حدود کے باہر یا ملک کے اوپر ہی روکا گیا تھا۔