کابل (ڈیلی اردو/وی او اے/اے پی) افغانستان میں طالبان نے دو ٹیلی وژن اسٹیشنوں کی نشریات یہ الزام لگاتے ہوئے معطل کر دیں ہیں کہ وہ اسلامی اور قومی اقدار کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
افغانستان کی وزارت اطلاعات کے میڈیا قواعد کی خلاف ورزیوں سے متعلق کمشن کے ایک عہدے دار حفیظ اللہ بارکزئی نے کہا ہے کہ ایک عدالت کابل میں قائم ان دو ٹیلی وژن اسٹیشنوں کے ریکارڈ کی چھان بین کرے گی۔ اور عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے تک نور ٹی وی اور بریا ٹی وی بند رہیں گے۔
بارکزئی نے منگل کو کہا کہ بار بار کے انتباہات اور سفارشات کے باوجود، نور ٹی وی اور بریا ٹی وی نے صحافتی اصولوں پر عمل نہیں کیا، انہوں نے قومی اور اسلامی اقدار کا خیال نہیں کیا۔
انہوں نے مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بہت سے صحافی اپنی ملازمتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ میڈیا کے کئی ادارے فنڈز کی کمی یا اپنے عملے کے ملک چھوڑ جانے کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔ جب کہ خواتین صحافیوں کو کام سے متعلق عائد ہونے والی پابندیوں اور سفری پابندیوں کی وجہ سے اضافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دونوں ٹیلی وژن اسٹیشنوں نے اپنی نشریات معطل کیے جانے کے بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
نور ٹی وی کی نشریات 2007 میں شروع ہوئی تھیں اور اس ٹی وی چینل کو ملک کے سابق وزیر خارجہ اور جماعت اسلامی کے ایک رہنما صلاح الدین ربانی کی حمایت حاصل ہے۔
بریا ٹی وی نے 2019 میں اپنی نشریات شروع کیں تھیں۔ یہ ٹی وی اسٹیشن سابق وزیر اعظم اور حزب اسلامی پارٹی کے ایک عسکری رہنما گلبدین حکمت یار کی ملکیت ہے۔ حکمت یار کابل میں ہی مقیم ہیں۔
افغانستان جرنلسٹ سینٹر نے دو ٹیلی وژن اسٹیشنوں کی نشریات کی معطلی کو طالبان کے کنٹرول کی حکومت کا غیر قانونی اقدام قرار دیا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ معطلی کی یہ کارروائی ملک میں میڈیا پر مزید پابندیوں کی طرف ایک اور قدم ہے۔
جرنلسٹ سینٹر نے اپنی 2023 کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ اس نے صحافیوں کی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کم ازکم 168 واقعات کو ریکارڈ کیا ہے جن میں ایک ہلاکت اور 61 گرفتاریاں شامل ہیں۔
تاہم یہ تعداد 2022 کے مقابلے میں کم ہے، جس میں افغانستان جرنلسٹ سینٹر نے 260 واقعات کا اندراج کیا تھا۔ مرکز کا کہنا ہے کہ 2023 میں 8 میڈیا آؤٹ لیٹس پر پابندی عائد کی گئی، پانچ کو عارضی طور پر کام کرنے سے روکا گیا جب کہ تین پر مکمل پابندی لگائی گئی۔