کراچی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) سکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان میں موجود غیرملکیوں پر دہشت گرد حملوں کے خطرات موجود ہیں اور مستقبل میں ایسے مزید حملے خارج از امکان نہیں ہیں۔ جمعے کی صبح کراچی کے علاقے لانڈھی میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں غیرملکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق دو دہشت گردوں نے ڈیفنس کے علاقے سے آنے والی غیرملکیوں کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ موٹرسائیکل سوار خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ فائرنگ کرنے والا اس کا ساتھی پولیس کی جوابی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔ حملے میں تمام غیرملکی محفوظ رہے تاہم ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک جبکہ ایک راہ گیر زخمی ہوا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والا دہشت گرد بھی خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھا۔
غیرملکیوں پر حملے کیوں؟
سندھ پولیس میں ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے غیر ملکی جاپانی شہری ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں اپنے کام پر جا رہے تھے۔
انسداد دہشت گردی ونگ کے انچارج راجہ عمر خطاب نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مںظم انداز میں ریکی کے بعد کارروائی کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹھوس شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں اور منصوبہ سازوں کو جلد ہی گرفتارکر لیا جائے گا۔
پولیس حکام کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے پنجگور میں چھاپوں کے دوران گرفتاریاں کی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ خودکش حملہ آور کا تعلق پنجگورسے تھا اور کچھ روز قبل ہی دہشت گرد حب منتقل ہوئے تھے۔
اس سے قبل چوبیس مارچ کو بشام میں خودکش حملہ آور نے چینی انجینیئرز کی اسلام آباد سے داسو جانے والی کوسٹر سے بارود بھری گاڑی ٹکرا دی تھی، جس کے نتیجے میں پانچ چینی باشندوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
غیرملکیوں کی سکیورٹی سے متعلق بڑھتا دباؤ
گزشتہ ماہ شدت پسندوں کے حملے میں چینی انجینیئرز کی ہلاکت کے بعد مختلف پراجیکٹس سے منسلک چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور انہیں نشانہ بنانے والے شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اس سلسلے میں چینی حکام نے اپنے باشندوں کی حفاظت کے حوالے سے خدشات حکومتی سطح پر پاکستانی عسکری اور سویلین حکام کے ساتھ شیئر کیے ہیں۔
پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کو لاحق خطرات
پاکستان کے اعلیٰ ترین عسکری پلیٹ فارم سے بھی ان خدشات کا اظہارکیا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والی بیرونی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
رواں ہفتے منعقدہ کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر سرگرم دہشت گرد گروہ پاک چین اقتصادی راہداری کے خلاف پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
دہشت گردی سے اقتصادیات متاثر ہونے کا خدشہ
اقتصادی امور کے تجزیہ کار حارث ضمیر نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیرملکیوں بالخصوص چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرنے کا مقصد سی پیک کے جاری ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے بعد سعودی وزیر خارجہ شہزاد فیصل بن فرحان السعود کے دورہ پاکستان میں دونوں ممالک کے درمیان اہم منصوبوں پر اتفاق ہوا ہے۔
سعودی عرب کی 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں اہم ترین مجوزہ منصوبے بلوچستان میں شروع کیے جائیں گے۔
دہشت گردوں کی جانب سے حال ہی میں گوادر پورٹ کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا حکومت کے لیے ایک ناقابل تسخیر چیلنج کی صورت میں نظر آ رہا ہے۔
دہشت گردی سے سیاحت کے بھی متاثر ہونے کے خدشات
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق دہشت گردی سے ملک کا سیاحتی سیکٹر بھی بری طرح متاثر ہوگا۔ پاکستان میں ہرسال بڑی تعداد میں سیاح ملک کے شمالی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
ٹورازم کی بدولت ملک کو خطیر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے جبکہ ہوٹل انڈسٹری اور ایوی ایشن سیکٹر سمیت دیگر شعبوں میں بھی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔