یروشلم + واشنگٹن (رائٹرز/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) اسرائیلی قیادت نے ان اطلاعات پر برہمی کا اظہار کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کی ایک فوجی بٹالین کے خلاف پابندیوں کا ارادہ رکھتا ہے۔ مذکورہ بٹالین پر مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
ان اطلاعات کے بعد کہ امریکہ اسرائیلی فوج کی ایک بٹالین کی امداد میں کٹوتی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ملک کی فوج پر کسی بھی قسم کی پابندیوں کو مسترد کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا، ”میں اپنی پوری طاقت سے اس کا مقابلہ کروں گا۔‘‘
اس سے قبل ایک نیوز ویب سائٹ نے یہ اطلاع دی تھی کہ امریکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی ‘نیتزہ یہودا‘ بٹالین کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
گزشتہ ہفتے جب ان رپورٹوں کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا امریکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام کے باعث اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے یونٹوں کے لیے اپنی فوجی امداد میں کٹوتی کا کوئی ارادہ رکھتا ہے، تو انہوں نے کہا تھا، ”میں نے فیصلہ کر لیا ہے، آپ آئندہ دنوں میں اس فیصلے پر عمل درآمد ہوتا دیکھنے کی توقع کر سکتے ہیں۔‘‘
امریکہ اسرائیل کا اہم ترین اتحادی ملک ہے، جس نے ماضی میں پہلے کبھی اسرائیلی فوج کے کسی بھی یونٹ کو دی جانے والی امداد معطل نہیں کی۔
آئی ڈی ایف بٹالین کے خلاف ممکنہ پابندی پر اسرائیل کی تنقید
اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ پر سخت غصے کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تعینات اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کی ایک بٹالین پر پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ نیتزہ یہودا فوجی یونٹ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کام کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”اسرائیل کی دفاعی افواج پر پابندیاں عائد نہیں کی جانا چاہییں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت ہر ممکن طریقے سے ایسے اقدامات کی مخالفت کرے گی۔
نیتن یاہو نے مزید لکھا، ”ایک ایسے وقت پر جب ہمارے فوجی دہشت گردی کے عفریت سے لڑ رہے ہیں، آئی ڈی ایف یونٹوں پر پابندیاں لگانے کا ارادہ مضحکہ خیزی کی انتہا اور اخلاقی پستی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے، ”آئی ڈی ایف کام کرتی ہے اور کسی بھی غیر معمولی واقعے کی عملی اور قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کے لیے بھی وہ کام کرتی رہے گی۔‘‘
ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتزہ یہودا پر پابندی عائد کرنے کا اپنا ارادہ منسوخ کر دے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا فی الوقت امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو پہلے سے بھی زیادہ قریب تر دیکھ رہی ہے۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ کیا ہے؟
اسرائیل فوج کے یونٹ نیتزہ یہودا کے ارکان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ ایک امریکی میڈیا ادارے ‘ایکسیئس‘ (Axios) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسے امریکہ کے تین حکومتی ذرائع سے معلومات ملی ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن چند دنوں میں پابندیوں کا اعلان کرنے والے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ ان تمام واقعات پر مبنی ہے، جو مقبوضہ مغربی کنارے میں پیش آئے اور سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے سے پہلے پیش آئے تھے۔ اس اسرائیلی فوجی یونٹ کو سن 2022 میں مغربی کنارے سے واپس بلا لیا گیا تھا۔
ایکسیئس کی ا طلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے یہ الزامات آئی ڈی ایف اور پولیس کے متعدد یونٹوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد سامنے آئے اور دیگر مسلح یونٹوں نے چونکہ اپنے رویے درست کر لیے ہیں، اس لیے ان پر پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی۔
رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں ایک وہ واقعہ بھی شامل ہے، جس میں ایک فلسطینی نژاد 80 سالہ شخص عمر اسد جنوری 2022 میں تلاشی کے دوران اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں باندھے جانے اور گلا دبانے کے سبب ہلاک ہو گیا تھا۔
اس وقت بھی امریکہ نے اس معاملے میں ”مکمل کریمینل تحقیقات اور مکمل احتساب‘‘ کا مطالبہ کیا تھا۔
آئی ڈی ایف نے بعد میں کہا تھا کہ اسے عمر اسد کی موت پر افسوس ہے اور اس پر نیتزا یہودا کے کمانڈر کی ”سرزنش‘‘ کی جائے گی۔ مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ دو فوجیوں کو دو سال تک اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دینے سے روک دیا جائے گا، تاہم ان پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔