اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کی معروف سماجی کارکن پروین رحمان کے ورثاء اور ڈائریکٹر اورنگی پائلٹ پراجیکٹ انور ارشد کو دھمکیوں پر از خود نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ میں پروین رحمان قتل کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو دھمکی آمیز فون کالز کرنے والوں کا پتہ چلانے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ پروین رحمان کی بہن نے بتایا کہ انہیں اور انور ارشد کو نامعلوم دھمکی آمیز کالز آ رہی ہے ۔ لگتا ہے دھمکیوں کے لیے غیر ملکی فون استعمال ہوا، ہو سکتا ہے کال کرنے والا پاکستانی ہو۔
جسٹس عظمت نےوفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دھمکی آمیز فون کالز کا پتہ چلانے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے پروین رحمان قتل کیس کے لیے جے آئی ٹی کی منظوری دے دی،آئندہ چند روز میں جے آئی ٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جائے گا۔
ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر طارق کے بیان کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اورنگی پائیلٹ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کو سال 2013 میں کراچی کے علاقے منگھوپیر میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا، جب وہ دفتر سے اپنے گھر واپس جا رہی تھیں۔
چوبیس اپریل 2018 کو ڈائریکٹر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ اور سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔